احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
دراز سے فتح وظفر کی دلا رکھی تھیں۔ خاک میں مل گئیں اور مرزا قادیانی کے الہام کی قلعی کھل گئی۔ ۱۴؍جنوری ۱۹۰۴ء کو اس مقدمہ میں جو مولوی صاحب کی طرف سے لائبل بنام مرزا قادیانی وحکیم فضل الدین دائر تھا۔ ساڑھے گیارہ بجے سے قانونی بحث شروع ہوئی۔ جس کو مولوی صاحب کے وکیل نے نہایت متانت سے ادا کیا۔ پھر مولوی صاحب نے اپنی تقریر میں الفاظ استغاثہ کی تشریح کتب لغت، عربی، فارسی، انگریزی، تفاسیر، حدیث کے حوالے اور خود مرزا قادیانی کی تصنیفات سے مدلل طور سے کی اور اپنی حیثیت کے دلائل اچھی طرح بیان کئے اور سندیں پیش کیں جن کے خاتمہ پر مرزائی جماعت کے چھکے چھوٹ گئے۔ رات کو مرزا قادیانی کو تپ چڑھ گیا۔ چنانچہ دوسرے روز ۱۴؍تاریخ کو عدالت میں ان کی طرف سے ڈاکٹری سرٹیفکیٹ پیش ہوا کہ وہ بیماری کی وجہ سے ایک ماہ تک حاضر نہیں ہوسکتے۔ اور حکیم فضل الدین نے زیردفعہ ۵۲۶؍ضابطہ فوجداری مہلت مانگی کہ چیف کورٹ میں درخواست انتقال مقدمہ کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی دوسرے استغاثہ جات ۴۱۱ و۵۰۰؍کی نسبت بھی درخواست گزاری۔ عدالت نے ۱۴؍فروری تک مہلت دی اس کے بعد عدالت نے پہلے مقدمہ میں مولوی صاحب کی بریت کا حکم سنا کر اس فیصلہ کو حرف بحرف پڑھا جو ۹؍اوراق کا انگریزی میں لکھا تھا۔ اب وہ الہام ۱؎ ’’جاء ک الفتح ثم جاء ک الفتح‘‘ (تذکرہ ص۴۷۶، طبع سوم) کیا ہوا اور وہ مجموعہ فتوحات ۲؎ کا وعدہ کہاں اڑ گیا اور انجام مقدمات ۳؎ کی پیشینگوئی کیا ہوئی اور ان تازہ الہامات مشتہرہ الحکم ۱۷ و۲۴؍دسمبر ۱۹۰۳ء ہماری فتح ہمارا غلبہ ’’ظفر من اﷲ وفتح مبین‘‘ (تذکرہ ص۴۹۵، طبع سوم) وغیرہ کا کیا حشر ہوا؟ آپ کے حجتہ اﷲ نے تو جیسا الحکم مذکور میں چھپا خواب میں اصحاب القبور (مردگان) کے سامنے بھی ہاتھ جوڑے اور دعائیں کرائیں لیکن افسوس کہ وہ سب محنت اکارت گئیں۔ سچ ہے ’’وعندہ مفاتح الغیب لایعلمہا الّاہو‘‘ کیا مرزائی اس معاملہ پر غور نہ فرمائیں گے۔ یارو خدارا انصافے۔ ’’الیس منکم رجل رشید‘‘ ذرا مرزا قادیانی سے یہ تو پوچھئے کا کہ آپ نے خود انجام مقدمات کی پیشینگوئی اس آیت سے فرمائی تھی ’’اﷲ مع الذین اتقوا والذین ہم محسنون‘‘ اب اہل تقویٰ آپ بنے یا آپ کے مخالف میدان تو مولوی صاحب جیت گئے خدا کی نصرت ان کی یاور ہوئی پھر یا تو آپ کو اپنے ملہم پر صاف بدظن ہوجانا چاہئے یا اس کا فیصلہ مان لیجئے کہ حق آپ کے خلاف ہے۔ ایک اور آیت بھی آپ نے الحکم میں اس مقدمہ کی پیشینگوئی میں شائع فرمائی تھی ’’الم تر کیف فعل ربک باصحاب الفیل۔ الم یجعل کیدہم فی تضلیل وارسل علیہم طیراً ابابیل۔