احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مال، بے مددگار ہوں اور جہاں آپ کو اپنی طاقت پر ناز ہے وہاں مجھے اپنی کمزوری کا اقرار ہے۔ ہاں میں اتنا ضرور جانتا ہوں کہ حق کی قوت میرے ساتھ ہے اور غلبہ ہمیشہ اﷲتعالیٰ کی طرف سے اسی کو ہوتا ہے جو حق کی تلوار لے کر کھڑا ہوتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ابتداء میں میری بات کی طرف توجہ نہ کی جائے اور میں اس مقابلہ میں کچلا جاؤں۔ لیکن حق کی تائید کے لئے اور باطل کا سر کچلنے کی غرض سے کھڑے ہونے والے علماء اس قسم کے انجاموں سے کبھی نہیں ڈرے۔ حضرت ابن زبیرؓ حق کی خاطر باطل کی فوجوں کے مقابل میں اکیلے ہی میدان جنگ میں نکلے اور جان دے دی۔ لیکن باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ حضرت امام حسینؓ چند آدمیوں کے ساتھ باطل کی فوجوں کے سامنے صف آراء ہوگئے اور ایک ایک کر کے جان دے دی۔ لیکن باطل کی اطاعت نہیں کی۔ نتیجہ یہ ہوا جس بات کو وہ ثابت کرنا چاہتے تھے۔ آخر ثابت ہوکر رہی۔ پس اس مقابلہ میں مجھے اس بات کی قطعاً کوئی پروا نہیں کہ میرا انجام کیا ہوگا اور میری بات کوئی سنے گا یا نہیں؟ میری تقویت اور ہمت بڑھانے کے لئے صرف یہی کافی ہے کہ میں حق پر ہوں اور آپ باطل پر ہیں اور باطل کا سر کچلتے ہوئے اگر میں اور میرے اہل وعیال بھی شہید کر دئیے گئے جس کا اقدام بھی اگر کیاگیا تو سخت ناعاقبت اندیشانہ ہوگا اور خطرناک نتائج پیدا کرے گا۔ ہم کامیاب مریں گے۔ ناکام نہیں۔ انشاء اﷲ تعالیٰ! آپ ہمیں اس مقابلہ میں پیٹھ پھیرتے نہیں دیکھیں گے اور مجھے یقین ہے کہ اﷲتعالیٰ ضرور ہماری تائید کرے گا اور اگر آج نہیں تو آئندہ لوگ حقیقت سے آگاہ ہوکر رہیں گے اور ان پر سچائی ظاہر ہوکر رہے گی۔ ہماری قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور آپ کے چال چلن سے واقف ہوکر جماعت خلافت کے حقیقی مفہوم سے آگاہ ہوگی اور آئندہ اپنے انتظام کی بنیاد مستحکم اصولوں پر رکھے گی اور ان فریب کاریوں سے جن میں آپ نے قوم کو رکھا ہوا ہے ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو جائے گی۔ کیونکہ دلائل اور حقائق کا مقابلہ آخر لوگ کب تک کریں گے۔ مجھے اس بات کی بھی بڑی خوشی ہے کہ اﷲتعالیٰ نے اپنی پاک وحی میں جو اس نے مسیح موعود پر آج سے تیس سال قبل نازل کی مجھے منافقت جیسے گندے الزام سے پاک قرار دیا ہے اور آپ کو اور آپ کے خاندان کو اس ظلم سے روکا ہے اور بتایا ہے کہ اگر اس ظلم سے باز نہ آئے تو آسمانی تائید تم سے چھن جائے گی۔ آپ اگر چاہیں تو اس کے لئے تذکرہ کے صفحہ۶۹۲ پر ۹؍فروری ۱۹۰۸ء کے دن کے سامنے جو ۸الہامات درج ہیں۔ ان پر غور کریں کہ کس طرح اﷲتعالیٰ نے پانچویں الہام میں متقیوں اور محسنوں کے ساتھ معیت کا ذکر کیا ہے۔ اور پھر چھٹے الہام میں کس طرح منافقوں کا ذکرکیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ کس طرح قتل