احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہوئے لکھ رہا ہوں۔ مدت سے میں چاہتا تھا کہ آپ سے دو ٹوک بات کروں۔ مگر جن باتوں کا درمیان میں ذکر آنا لازمی تھا وہ جیسا کہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں ایسی تھیں کہ ان کے ذکر سے آپ کو سخت شرمندگی لاحق ہونی لازمی تھی اور جن کے نتیجہ میں آپ میرے سامنے منہ دکھانے کے قابل نہیں رہ سکتے تھے اور ادھر چونکہ سلسلہ کے کاموں کی وجہ سے اکثر ہمیں آپس میں ملنے کی ضرورت پیش آتی تھی۔ میری فطرتی شرافت اس بات کو گوارا نہیں کر سکتی تھی کہ آپ ہمیشہ کے لئے میرے سامنے شرمندگی کی حالت میں آئیں۔ اس لئے میں اس وقت تک آپ کے ساتھ فیصلہ کن بات کرنے سے رکا رہا ہوں۔ لیکن اب حالات نے مجبور کر دیا ہے کہ میں آپ کے سامنے آپ کی اصل (Situation) رکھ دوں اور آپ کو بتاؤں کہ جس طرف آپ جارہے ہیں وہ راہ آپ کے لئے اور سلسلہ کے لئے کیسی پراز خطرات ہے۔ یہ سچ ہے کہ سلسلہ خدا کا ہے اور خدا خود اس کی حفاظت کرے گا اور خداتعالیٰ کے فرشتے لوگوں کے دلوں کو خود اس طرف کھینچ کر لائیں گے۔ لیکن آپ اپنی غلط پالیسی کے نتیجہ میں ہر طرح سے لوگوں کو اس سے دور پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اور اس سے اپنے لئے تباہی کے سامان پیدا کر رہے ہیں۔ یہ عجیب بات ہے کہ میں نے تو مظلوم ہوکر بھی (جس کو شریعت نے بھی ظالم کے ظلم کے علی الاعلان اظہار کی اجازت دی ہے) اس بات میں شرم محسوس کرتا رہا کہ آپ کے سامنے بالمشافہ یا تحریر کے ذریعہ آپ کی ان خاص راز کی باتوں کو ذکر لاؤں۔ لیکن آپ جو ظالم تھے اور ایسے افعال شنیعہ کے مرتکب تھے جن کے سننے سے بھی ایک مومن چھوڑ معمولی شریف آدمی کی بھی روح کانپتی ہے اس آدمی کو جس کا قصور اور جرم صرف اسی قدر تھا کہ بدقسمتی سے اس کو آپ کے افعال شنیع کا علم ہوگیا اور آپ کو یہ علم ہوگیا کہ اسے علم ہوگیا ہے۔ دکھ دینے اور قسم قسم کے مصائب کا اسے نشانہ بنانے اور اس کو جماعت کی نظر میں گرانے کے لئے طرح طرح کے بہتان اس پر باندھنے اور ان بہتانوں کو ہاتھ میں لے کر اس کے خلاف جماعت میں جھوٹا پراپیگنڈا کرنے کی لگاتار ان تھک کوشش کرنے میں ذرا شرم محسوس نہیں کی اور یہ سب کچھ اس لئے کیاگیا کہ آپ کا (Guilty Conscions) (مجرم ضمیر) ہر وقت آپ کو اس بے شر اور بے ضرر انسان کے متعلق اندر سے یہی آواز دیتا رہا کہ اگر اس شخص نے میری ان کارروائیوں کا جو میں اندر خانہ کر رہا ہوں۔ جماعت کو علم دے دیا تو میرا سارا کاروبار بگڑ جائے گا اور میں آسمان شہرت سے گر کر قعر مذلت میں جا پڑوں گا۔ کیونکہ آپ اچھی طرح جانتے تھے کہ اس شخص کو جماعت میں عزت حاصل ہے۔ مستریوں کے متعلق تو اس قسم کے عذر گھڑ لئے گئے تھے کہ ان کے خلاف مقدمہ کیا تھا یا ان کی لڑکی پر سوت لانے کا مشورہ دیا تھا۔ مگر یہاں