احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
جنہیں انگریزی میں (Wreck) کہتے ہیں۔ ایسے انسان کا نہ دماغ کام کا رہتا ہے نہ عقل درست رہتی ہے۔ نہ حرکات صحیح طور پر کرتا ہے۔ غرض سب قویٰ اس کے برباد ہو جاتے ہیں اور سر سے لے کر پیر تک اس پر نظر ڈالنے سے فوراً معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ عیاشی میں پڑ کر اپنے آپ کو برباد کر چکا ہے۔ اس لئے کہتے ہیں۔ الزنا یخرج البناء (کہ زنا انسان کو بنیاد سے نکال دیتا ہے)‘‘ (الفضل مورخہ ۱۰؍جولائی ۱۹۳۷ء) جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے خلیفہ ربوہ بھی اسی امراض میں مبتلا ہیں… ان کا دماغ ماؤف ہوچکا ہے۔ نہ عقل کام کرتی ہے نہ حرکات صحیح طور پر کام کرتے ہیں۔ جیسا کہ ڈاکٹر صاحب نے فرمایا ہے کہ زنا انسان کو بنیاد سے نکال دیتا ہے۔ من وعن ہی حالت طاری ہے۔ موذی امراض اور فالج کا شکار ہیں۔ خصوصاً آپ نے ان کی عقل وفہم کا اندازہ جلسہ سالانہ پر بخوبی لگایا ہوگا کہ کس طرح وہ اپنی عقل کو ٹھکانے لگاتے رہے اور حاشیہ بردار درمیان میں لقمہ دیتے رہے۔ مگر یہ لقمہ بے سود ثابت ہوا۔ لاکھ پیوند لگاؤ لیکن جس نے اپنے زعم میں حضرت مسیح موعود کی تعلیم کی بے حرمتی کی ہو اور صحابہ کرام کی بے عزتی کی ہو اس کی یہ سزا خداتعالیٰ نے مقدر کر دی ہے تاکہ جماعت کے تمام افراد اپنی آنکھوں سے اس نشانوں کو دیکھ سکیں۔ میں عرض کر رہا تھا کہ اس وقت خلیفہ صاحب زندہ ہیں۔ ان کی حرکات وسکنات بچشم خود دیکھ لیں اور تسلی کر لیں۔ یہ حقیقت ہے کہ حضرت مسیح موعود کی مقدس تعلیم کو اس بدکردار بدچلن انسان نے اپنے اعمال سے ذیل کرتا رہا۔ پھر بدکردار بدچلن مصلح موعود نہیں ہوسکتا۔ خلیفہ نے جھوٹا مصلح موعود ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ اﷲتعالیٰ نے اس مقدس تعلیم کی لاج رکھ لی۔ خلیفہ کو ایسے عذاب میں گرفتار کر لیا ہے اور اس دنیا میں اپنی بداعمالیوں کی سزا بھگت رہا ہے اور خود خلیفہ صاحب کا بیان بھی اس کی تصدیق کر رہا ہے۔ ان کی اپنی عبارت درج ذیل ہے۔ ’’ان کی وجہ سے دماغ کو خوراک پہنچنی بند ہوگئی۔ ان ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ چند ہفتوں میں دماغی حالت اپنے معمول پر آجائے گی۔ لیکن اب تک جو ترقی ہوئی ہے اس کی رفتار اتنی تیز نہیں۔‘‘ آدمیوں کے سہارے سے ایک دو قدم چل سکتا ہوں۔ مگر وہ بھی مشکل سے… دماغ اور زبان کی کیفیت ایسی ہے کہ میں تھوڑی دیر کے لئے بھی خطبہ نہیں دے سکتا اور ڈاکٹروں نے دماغی کاموں سے قطعی طور پر منع کر دیا ہے۔ ڈاکٹر میر محمد اسماعیل کی مزید تصدیق کے لئے خلیفہ ربوہ کی زبانی سنئے کہ مجھ پر فالج کا