احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
نقل کرکے دکھاتا ہوں کہ مرزا قادیانی کیسے سچے آدمی ہیں۔ ’’مرہم رسل اس کو مرہم ذیسلیخا بھی کہتے ہیں یعنی مرہم حوارئین کا اور مرہم زہرہ کے نام سے بھی مشہور ہے۔ یہ ایسا مرہم ہے کہ بآسانی نواصیر سخت اور خنازیر سخت کی اصلاح کرتا ہے۔ کوئی دوا مثل اس کے نہیں اور پھوڑوں کے مردار گوشت اور پیپ کو نکال ڈالتا ہے اور اندمال کرتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں یہ بارہ دوائیں بارہ حواریوں کی طرف منسوب ہیں۔‘‘ پس ناظرین دیکھ لیں ۱… شیخ نے اس مرہم کو مرہم عیسیٰ نہیں کہا۔ ۲… یہ بھی نہیں کہا کہ حواریوں نے بنایا۔ ۳… یا عیسیٰ کے لئے بنایا۔ ۴… یا عیسیٰ کے زخموں کے لئے بنایا۔ ۵… کوئی اشارہ یا کنایہ حضرت عیسیٰ کے زخموں یا چوٹوں کا نہیں کیا۔ ۶… بلکہ شیخ اس لغو خیال کا بھی قائل نہیں کہ اس مرہم کی کوئی حقیقی نسبت حواریوں سے ہے۔ ۷… اس محقق پرانے طبیب نے آج سے نوبرس پیشتر عوام کے گمان کو اس عبارت میں گویا رد کیا کہ ’’لوگ کہتے ہیں کہ یہ بارہ دوائیں بارہ حواریوں کی طرف سے منسوب ہیں۔‘‘ اس کو شیخ کا کلام مان لینا محض سادہ لوحی ہے۔ اب ہم مرزا قادیانی کے اس سخن کو کیا کہیں کہ تمام فاضل مؤلف گواہی دیتے ہیں کہ یہ مرہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زخموں کے لئے بنا تھا اور شیخ سے بڑھ کر ہم کونسا فاضل تلاش کریں جس پر مرزا قادیانی نے اتنا بڑا بہتان باندھا اور وہ بھی ایک بہتان نہیں بلکہ بہتانوں کا سجہ صد دانہ ہے۔ افسوس بسم اﷲ ہی غلط۔ سچ بات شیخ الرئیس فرما چکے اور متاخرین میں سے کسی نے کچھ لکھا تو بلاسند وبلاتحقیق وہی غلط العام فصیح فقرہ کہ اجزاء این نسخہ دوازدہ عدد است کہ حواریین جہت عیسیٰ علیہ السلام ترکیب کردہ (دیکھو قرابا دین فارسی حکیم اکبر ارزانی نولکشوری ص۵۰۸؍ اور علاج الامراض الامراض حکیم محمد شریف خان دہلوی نولکشوری ص۶۳۹؍اور بقیہ برحاشیہ میزان الطب اردو نظامی ص۱۸۰؍ غرض کہ کسی نے حضرت مسیح کے زخموں کا ذکر اور اس مرہم سے ان کو منسوب نہیں کیا۔ مرزا قادیانی کے تمام حوالے محض لغو ہیں۔ خود شیخ بتلا چکا کہ یہ مرہم نواصیر اور خنازیر مار اور پھوڑوں کے مردار گوشت کا علاج ہے اور حکیم ناظم جہاں اکسیر اعظم جلد رابع نظامی ص۲۸۹؍، ص۳۰۰؍ میں لکھتے ہیں کہ مرہم رسل منسوب بحوارئین اور خنازیر قادحہ اثر عظیم یافتہ ایم۔ بھلا اس کو