احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
لکھا تو آپ کے ان فاضل مؤلفوں کے ذرائع معلومات کیا ہوسکتے ہیں۔ ہمارے انہیں سوالوں کے ٹالنے کی غرض سے مرزا قادیانی نے اپنا ریویو ماہ اکتوبر میں بعنوان طبی شہادت کچھ ایسا گول مول لکھ دیا کہ جواب تو مطلق نہ ہوا مگر عوام الناس کو دھوکا ضرور پڑ گیا ہوگا۔ اس لئے ہم کو یہ راز محققانہ طور سے فاش کرنا پڑا۔ مرزا قادیانی نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘‘تقریباً ہزار پرانی طبی کتابوں کے تمام فاضل مؤلف گواہی دیتے ہیں کہ یہ مرہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زخموں کے لئے بنا تھا۔‘‘ پس ہمارے سوال کے جواب میں مرزا قادیانی کو مناسب تھا کہ تقریباً ہزار فاضل مؤلفوں سے چند سب سے قدیم اور سب سے فاضل مؤلفوں کی شہادت پیش کرتے کہ مرہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زخموں کے لئے بنا تھا۔ مرزا قادیانی کی غرض چونکہ تحقیق نہیں۔ لہٰذا اور طریقہ اختیار کیا۔ آپ فرماتے ہیں۔ ’’پہلے رومی زبان میں حضرت مسیح کے زمانہ ہی میں کچھ تھوڑا عرصہ واقعہ صلیب کے بعد ایک قرابا دیں تالیف ہوئی۔ جس میں یہ نسخہ تھا اور بیان کیا گیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی چوٹوں کے لئے نسخہ بنایا گیا۔‘‘ کیا اچھا ہوتا اگر مرزا قادیانی اس قرابا دین سے عبارت نقل کرکے بتا دیتے کہ فلاں کتب خانہ میں یہ کتاب موجود ہے اور اس کی عمر کی نسبت بھی کوئی دلیل سناتے۔ حالانکہ حضرت مسیح علیہ السلام کے زمانہ کی کوئی ایسی رومی زبان کی قرابا دین نہیں جس میں حضرت مسیح علیہ السلام کے کسی مرہم یا آپ کے زخموں کا کوئی اشارہ ہو۔ ناظرین ایک لطف ملاحظہ کریں۔ پہلے تو آپ نے یہ فرمایا تھا کہ تمام فاضل مؤلف گواہی دیتے ہیں کہ یہ مرہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زخموں کے لئے بنا تھا۔‘‘ اب آپ نے فرمایا کہ: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے ان کے حواریوں نے تیار کیا۔‘‘ اور اس کے معنے ہم یہ سمجھتے کہ جناب والا نے چوٹوں اور زخموں کی نسبت تقریباً ایک ہزار اطباء پر بہتان باندھا۔ اب ان الفاظ کو عبارت سے حذف کرکے اس قول سے توبہ کی۔ اور اقبال کردیا کہ کسی فضل یا ابو الفضول مؤلف نے ہرگز ہرگز یہ نہیں لکھا کہ کوئی مرہم عیسیٰ علیہ السلام کے زخموں کے لئے بنایا گیا تھا۔ مرزا قادیانی نے طب کی کچھ کتابوں کی فہرست دی ہے جس میں قرابا دین رومی کو بھی داخل کیا ہے۔ ان کتابوں میں سے کوئی نہ کوئی کتاب ہرشہر میں مل سکتی ہے۔ جس کو دیکھ کر ناظرین اپنا اطمینان کرلیں۔ ’’ہم تو مرزا قادیانی کے پہلے ہی قائل تھے۔ اور لکھ چکے ہیں کہ کتابوں کا نام صفحہ وسطر بتا کر آپ سینکڑوں جھوٹ بول سکتے ہیں۔‘‘ مگر یہ تماشا نیا ہے کہ اہل فہرست میں نمبر اول ’’قانون شیخ الرئیس بوعلی سینا‘‘ ہے ۔ میں اس کی عبارت اردو ترجمہ نولکشوری جلد پنجم ص۹۳؍ سے