احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
سے بچتا رہے گا اور نفسانی جوشوں کے وقت ان کا مغلوب نہیں ہوگا۔ اگرچہ کیسا ہی جزبہ پیش آئے۔ ۳… یہ کہ بلاناغہ پنج وقت نماز موافق حکم خدا اور رسولﷺ کے ادا کرتا رہے گا اور حتی الوسع نماز تہجد کے پڑھنے اور نبی کریمﷺ پر درود بھیجنے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنے اور استغفار کرنے میں مداومت اختیار کرے گا اور دلی محبت سے اﷲتعالیٰ کے احسانوں کو یاد کر کے اس کی حمد اور تعریف کو ہر روز اپنا ورد بنائے گا۔ ۴… یہ کہ عام خلق اﷲ کو عموماً اور مسلمانوں کو خصوصاً اپنے نفسانی جوشوں سے کسی نوع کی ناجائز تکلیف نہیں دے گا۔ نہ زبان سے نہ ہاتھ سے نہ کسی اور طرح سے۔ ۵… یہ کہ ہر حال رنج اور راحت اور عسر اور یسر اور نعمت اور بلا میں اﷲتعالیٰ کے ساتھ وفاداری کرے گا اور ہر حالت راضی بقضاء ہوگا اور ہر ایک ذلت اور دکھ کے قبول کرنے کے لئے اس کی راہ میں تیار رہے گا اور کسی مصیبت کے وارد ہونے پر اس سے منہ نہیں پھیرے گا بلکہ قدم آگے بڑھائے گا۔ ۶… یہ کہ اتباع رسم اور متابعت ہوا وہوس سے باز آجائے گا اور قرآن شریف کی حکومت کو بکلی اپنے پر قبول کرے گا اور قال اﷲ وقال الرسول کو اپنی ہر ایک راہ میں دستور عمل قرار دے گا۔ ۷… یہ کہ تکبر اور نخوت کو بکلی چھوڑ دے گا اور فروتنی اور عاجزی اور خوش خلقی اور حلیمی اور مسکینی سے زندگی بسر کرے گا۔ ۸… یہ کہ دین اور دین کی عزت اور ہمدردی اسلام کو اپنی جان اور اپنے مال اور اپنی عزت اور اپنی اولاد اور اپنے ہر ایک عزیز سے عزیز تر سمجھے گا۔ ۹… یہ کہ عام خلق اﷲ کی ہمدردی میں محض للّٰہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خداداد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا۔ ۱۰… اس عاجز سے عقد اخوت محض للّٰہ باقرار اطاعت ومعروف باندھ کر اس پر تاوقت مرگ قائم رہے گا اور اس عقد اخوت میں ایسا عمل درجہ کا ہوگا کہ اس کی نظیر دنیوی رشتوں اور تعلقوں اور تمام عام حالتوں میں پائی نہ جاتی۔ مباہلہ کا مطالبہ جائز ہے حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا فرمان حضور فرماتے ہیں: ’’وہ شخص بھی مباہلہ کر سکتا ہے جس کو کسی رویت پر یقین کامل ہو اور کسی