احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
وقاصؓ سے باتیں کرنا اور حضرت عمرؓ کا جواب سلام کہنا اور وصی عیسیٰ علیہ السلام کا تا نزول عیسیٰ علیہ السلام زندہ رہنا یہ سب کتاب ازالۃ الخفا میں مذکور ہے۔ پھر طرفہ یہ ہے کہ خود مرزا قادیانی اپنی کتاب (ازالۃ ص۳۰۹، خزائن ج۳ ص۲۵۷)میں لکھ چکے ہیں کہ الیسع کی لاش نے بھی وہ معجزہ دکھایا کہ اس کی ہڈیوں کے لگنے سے ایک مردہ زندہ ہوگیا۔ مگر چوروں کی لاشیں مسیح کے جسم کے چھو جانے سے زندہ نہ ہوسکیں۔ خود ہمارے نبیa نے کئی مردے زندہ کئے۔ اور ان سے تکلم فرمایا اور انہوں نے بھی آنحضرتa کی نبوت کی شہادت دی۔ چنانچہ بخاری میں قتادہؓ سے روایت ہے ’’قال قتادۃ احیا ہم اﷲ حتیٰ اسمعہم قولہ تو بیخا وتصغیرا ونقمۃ وحسرۃً وندماً‘‘ یعنی قریش کے وہ چوبیس سردار جو بدر کے کنوئوں میں پھینک دئیے گئے تھے ان کو اﷲ تعالیٰ نے بدعوت نبیa ز ندہ کردیا اور اپنا قول تو بیخا وحسرۃً سنا دیا اور نظر الدر ر وغیرہ میں ہے ’’ روی الحسن قال النبیa یا فلانۃ احی باذن اﷲ فخر جت الصبیۃ وہی تقول لبیک وسعدیک فقال لہان ابویک قداساء فان احببت ان اردک علیہما فقالت لاجۃ لی فیہما وجدت ما۔ خیر الیٰ منہما وہذا نظیر ما فعلہ عیسیٰ علیہ السلام من احیاء الموتیٰ‘‘ {حسن نے روایت کی ہے کہ (ایک مشرکہ دختر جو ایک وادی میں پھینک دی گئی تھی)اس کو آنحضرتa نے آواز دی کہ اے فلاں اﷲ کے حکم سے زندہ ہوجا وہ لڑکی وادی سے لبیک وسعدیک کہتی ہوئی نکلی۔ آپa نے ارشاد فرمایا کہ کیا تو چاہتی ہے کہ میں تجھے تیرے ماں باپ کی جانب لوٹا دوں۔ اس نے عرض کی کہ میں نے تم کو ان سے بہتر پالیا۔ پس مجھے ماں باپ کے پاس جانے کی کوئی حاجت نہیں۔ یہ نظیر ہے عیسیٰ علیہ السلام کے احیاء موتیٰ کی۔} اور متاخرین کے نزدیک بالکل ثابت ہے کہ آنحضرتa کے والدین بدعوت آنحضرت زندہ کئے گئے اور حافظ جلال الدین سیوطیؒ نے یہ مسئلہ بوجہ اتم لکھا اور مواہب لدنیہ اور نظم الدرر میں اس کی پوری تشریح کی گئی اور علامہ شامیؒ نے بھی فتاوی شامی کی جلد دوم باب المرتد علامہ قرطبیؒ اور ابن ناصر الدین حافظ الشام سے ان کی تصیح کی ہے۔ دیکھو حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں کتنے ہی دنوں زندہ رہے اور زندہ نکلے۔ پڑھو سورہ والصافات کی آیت ’’فلولا انہ کان من المسبحین للبث فی بطنہ الی یوم یبعثون‘‘ {یعنی اگر یونس علیہ السلام خدائے تعالیٰ کی تسبیح نہ کرتے تو مچھلی کے پیٹ میں قیامت تک زندہ رہتے۔} سبحان اﷲ سبحان اﷲ! طرہ یہ ہے کہ خود مرزا قادیانی ازالہ کے صفحہ ۹۴۳، خزائن ج۳ ص۶۲۲ میں لکھتے ہیں۔