احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کے سروں سے ٹل نہیں سکتی۔ عیسیٰ مسیح کو تو جوں توں کرکے یہود بن کر مارا تھا اب غضب یہ ہوا کہ اصحاب کہف بھی زندہ ہیں۔ ایک کو مارا تو چھ اور پیدا ہوگئے۔سب سے زیادہ غضب الٰہی یہ ٹوٹ پڑا کہ یہ سب مردود دجال کو قتل کریں گے۔ پس مرزا قادیانی کو اپنی موت نظر آگئی۔ تو جھٹ سے بول اٹھے کہ مہدی بھی میں، یہ نہ کہاکہ دجال بھی میں۔ عیسیٰ مسیح بھی آپ۔ مگر دجال کوئی اور۔ پھر مصالحہ معہ جملہ لوازم کہاں پورا ہوا۔ حدیث لا مہدی الا عیسیٰ پر جو نہ صرف مجروح بلکہ موضوع ہے آپ کا ایمان اور صحیح احادیث جو آپ کے مطلب کے خلاف ہیں ان کا بالکل انکار چودھویں صدی میں عیسیٰ بھی آبراجے اور مہدی بھی اور طرفہ یہ کہ ایک ہی برزخ اور تشخص میں۔ اور انبیاء بھی قیامت تک لاکھوں اور کروڑوں آئیں گے مگر دجال ایک بھی نہ آئے گا۔ ابھی ابھی ہمارے دیکھتے سوڈان میں کتنے مہدی گزرے کیا دلیل ہے کہ وہ تو جھوٹے تھے اور آپ سچے ہیں۔ آپ میں یہ طرہ لگا ہے کہ آپ مہدی بھی اور عیسیٰ بھی۔ مگر ہم ان دونوں مادوں کا جو عام خاص من وجہ ہیں افراق بھی دکھائے دیتے ہیں۔ سومالی لینڈ میں ملا عبداﷲ مہدی ہے مگر مسیح نہیں اور لندن میں مسٹر پکٹ اور پیرس میں ڈاکٹر ڈوئی مسیح ہیں مگر مہدی نہیں۔ فرمائیے! لا مہدی الا عیسیٰ والی حدیث کیونکر صحیح ہوئی۔ پھر عیسیٰ اور مسیح کا ایک وجود میں جمع ہوکر آنا تو آپ قرآن وحدیث سے ثابت کرتے ہیں۔ مگر ان دونوں میں مہاراجہ کرشن جی کا دھارن کرنا کہاں سے ثابت کریں گے۔ کیا وید سے؟ اور ظاہر ہے کہ جب آپ کرشن جی ہیں اور صاحب الہام اور وحی اور صاحب روح القدس مان چکے ہیں تو ویدوں کو کیونکر وحی اور الہام نہ مانیں گے۔ اب آپ کو ثابت کرنا پڑے گا کہ کونسے وید میں کرشن جی کا نبی اور اوتار ہونا اور پھر دوبارہ ایک ملیچھ (مسلمان) کے سربر میں دھارن کرنا لکھا ہے۔ یہ گدھا پن تو ملاحظہ فرمائیے کہ آج تک لفظ موعود کے معنی بھی معلوم نہیں۔ اگر موعود سے وہی مسیح مراد ہے جو پہلے گزر چکا ہے تو یہ آپ کے دعوے کو مضر ہے کیونکہ وہ تو وفات پاگیا اور اگر کوئی اور مراد ہے جس میں وہ صفات پائی جائیں سو اس کا نام مسیح کیوں ہوا۔ اگر اشتراک اسمیٰ ہے تو ہزاروں مسیح اور مہدی دنیا میں موجود ہیں۔ مثلاً محمد مہدی اور محمد مسیح یا ابو المہدی اور ابوالمسیح وغیرہ۔ آپ میں سرخاب کی کونسی دم لگ گئی۔ علیٰ ہذا آپ اپنے کو آنحضرتa کا بروزی بتاتے ہیں اور جہاد سے ڈر کر یہ تاویل چھانٹتے ہیں کہ لفظ محمد جلال اور لفظ احمد میں جمال ہے۔ پس میں احمد ہوں یعنی غلام احمد۔ محمد نہیں ہوں۔ پھر جب ایک صفت سلب ہوگئی تو آپ گنجے بروزی ٹھہرے۔ پھر جلال اور جمال کسی شخص