احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہر امت کے لئے ایک نبی ہے۔ مگر آپ کا دعویٰ یہ بتاتا ہے کہ ہر امت کے لئے بہت سے نبی ہوں گے۔ تمام اولیاء کو آپ انبیاء بتاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ قیامت تک انبیاء آتے رہیں گے۔ مگر آپ کی بعثت کے موجودہ زمانہ میں آپ کے سوا نہ تو کوئی ولی ہے نہ آئندہ کوئی ہو۔ کیونکہ آسمانی باپ نے آپ کو خاتم الخلفاء بنا دیا ہے۔ ناظرین خیال فرمائیں کہ بات بات میں تخالف اور ہر دعوے میں تناقض ہے۔ قیامت تک جو ابنیاء آپ کے دعوے کے موافق آئیں گے۔ تو آخر ان کی کوئی شناخت بھی ہونی چاہئے۔ اگر یہی شناخت ہے جیسی حضور کی۔ تو سخن فہمی آسمانی پدر معلوم شد۔اور اگر کوئی شناخت نہیں تو تمام راہب اور تمام قسیس اور تمام مہنت اور تمام گرو اور تمام اسلامی مشائخ جن کے لاکھ لاکھ مرید ہیں۔ انبیاء ہیں کیونکہ آپ انبیاء کی کوئی شناخت بتا نہیں سکتے۔ اور جبکہ آیت مندرجہ عنوان پر آپ کا ایمان ہے۔ تو جو انبیاء آپ کے عقیدے کے موافق اس آیت کے مصداق ہیں تو ان پر آپ کا ایمان کیوں نہ ہو۔ پھر جس طرح مرزائی آپ کو نبی مانتے ہیں۔ تمام مذاہب والے اپنے اپنے پیشوائوں کو کیا نبی نہ مانیں۔ پھر آپ پر کوئی کیوں ایمان لائے۔ لیجئے امام الزمانی خردجال کی سینگ بن گئی اور آپ نے اپنے ساتھ بہت سے نبی پیدا کرلئے۔ مبارک! پھر آپ کا نذیر (ڈرانے والا) ہونا تو دنیا ہی تک ہے کہ فلاں مارا جائے گا۔ فلاں دھرا جائے گا۔ اور میں طاعونی نبی ہوں۔ طاعون میرا خالو اور ماموں ہے۔ آخرت اور قیامت سے کچھ علاقہ نہیں۔ نہ آپ نے اپنے لیکچروں میں کبھی بہشت اور دوزخ کا ذکر کیا۔ بہشت آپ پر ایمان لانا اور دوزخ سے آپ کا منحرف یا منکر ہونا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ نیچر پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور نیچر کی رو سے احیاء اموات محال ہے۔ پھر آپ حشر اجسام اور قیامت اور بہشت اور دوزخ کی راگ مالا کیوں جپنے لگے؟ آپ کے لئے جو کچھ ہے دنیا ہی میں ہے۔ پس آیت ’’وان من امۃ الاخلا فیہا نذیر‘‘صرف آپ کے نبی بننے کے لئے ہے۔ نہ کہ اس پر عامل ہونے کے لئے۔ پھر آپ کا یہ انذار اور تنذیر کتنا بودا تھا کہ عدالت کی ایک ہی ڈانٹ میں آسمانی باپ کے بٹوے میں جاگھسا۔ یعنی جہاں سے نکلا تھا الٹا سیدھا وہیں چلا گیا۔ ہاتھ تیرے کذاب کے منہ میں زقوم کی لڈور آپ کا کام ہے صرف موت سے ڈرانا ہے اور جو سادہ لوح ڈر پوک (مرزائی) دھونس میں آئے وہ طاعون سے مرے اور جو دھمکی میں نہ آئے۔ مثلاً آسمانی منکوحہ کا شوہر یعنی آپ کا رقیب اور مثلاً آتھم اس کا بال بھی ٹیڑھا نہ ہوا پھر آپ کے نذیر ہونے