احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
طور پر ٹھونسی ہیں اور جس طرح مرزا قادیانی کبھی اپنے مذکورہ بالا رقیبوں کا نام تک نہیں لیتے۔ اسی طرح ان کے رقیب بھی برازی مرزا قادیانی کو کسی کھتے کی کھاد نہیں سمجھتے۔ ورنہ اگر یہ سب ایک دوسرے کے اترے پترے کھولنے لگے اور باہم پترے بازی کرنے لگیں تو رہیں کہاں؟ افسوس ہے کہ مسٹر پکٹ اور ڈاکٹر ڈوئی کی مسیحیت اور ملا سومالی کی مہدویت تو مسلم ہوجائے گی۔ کیونکہ ان تینوں میں کوئی بھی ایک دوسرے کا باہمی منکر نہیں۔ مگر مرزا قادیانی کا بھانڈا پھوٹ جائے گا۔ کیونکہ وہ ملاّ چکڑالوی کو دجال بتاتے ہیں۔ یہ تو دجالی سنت کے بالکل خلاف ہوا۔ کیونکہ کسی مہدی اور مسیح یعنی (دجال) نے آج تک دوسرے مہدی اور مسیح (دجال) کو دجال نہیں کہا۔ اس سے صاف ثابت ہے کہ مرزا قادیانی میں خود دجال بننے اور دوسروں کو دجال بنانے کی بھی قابلیت نہیں ورنہ دجالوں کے راز سربستہ کی پردہ دری نہ کرتے جو سینہ بسینہ چلا آتا ہے۔ تعجب ہے کہ جو شخص بعد ختم نبوت (حسب فحوائے حدیث شریف) نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ دجال نہ ہو اور جس شخص نے لب پر مہر سکوت لگا رکھی ہو وہ دجال بن جائے۔ شاید آسمانی باپ نے پیشگی الہام کیا ہے کہ ملا چکڑالوی بھی کسی زمانہ میں نبوت اور تبنیت کا دعویٰ کرے گا جو لے پالک کی آسمانی بادشاہی کے لئے مضر ہوگا۔ پس ہتھے ہی سے کاٹ دینا چاہئے۔ ورنہ یہ گڈی بھی آسمانی غبار بن جائے گی۔ سچ پوچھو تو مرزا قادیانی بھی ملاّ چکڑالوی سے کچھ کم نہیں بلکہ بہت بڑھے چڑھے ہیں۔ چکڑالوی نے صرف احادیث کا دفتر بھی دریابرد کردیا ہے۔ مرزا قادیانی کی عیاری دیکھئے کہ مطلب کی تو قرآن وحدیث دونوں سے لے لیتے ہیں اور جو حدیث یا آیت مطلب کے خلاف ہوتی ہے یا تو اس سے انکار یا ایسی تاویل کہ دھری جائے نہ اٹھائی جائے اور بسا اوقات قرآن کی آیتوں کو مسخ کرکے اپنے لئے وحی تراشی جاتی ہے۔ مُلّا چکڑالوی میں ایسا کمال نہیں۔ زمانہ سازی اور دنیا طلبی کے منافقانہ دانوگھات میں تو مرزا قادیانی بھی لاجواب ہیں۔ مُلّاچکڑالوی کا تو جو کچھ عقیدہ ہے۔ اس نے چھاتی ٹھوک کر کھلے بندوں کہہ دیا اور کوئی بات نہیں چھپائی نہ کسی کے برا بھلا کہنے کی مطلق پرواہ کی وفات مسیح میں اس کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ ’’وما قتلوہ وما صلبوہ‘‘ یعنی نہ عیسیٰ مسیح کو کسی نے مصلوب کرنے کے لئے صلیب پر چڑھایا نہ قتل کیا۔یہی عقیدہ اجماع اہل اسلام کا ہے۔ اس کا یہ عقیدہ نہیں کہ عیسیٰ مسیح مصلوب بھی کئے گئے اور قتل بھی۔ مگر سخت جاں تھے۔ اسی لئے بچ نکلے۔ یہود بھی عجیب الّو کے پٹھے تھے کہ ان کو