احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ایک دوسرے کو کاٹے کھاتا ہے اور قابو چلے تو ہر ایک اپنے حریف کو کچا ہی بھنبھوڑ کر کھا جائے۔ افسوس ہے کہ ان میں نیشنیلٹی اور نیشن نہیں۔ کیا اچھی بات ہو کہ سب متفق ہوکر دنیا کی چاروں کھونٹ دبالیں اور باہمی سمجھوتا کرلیں۔ کہ ’’نصفی ونصف لکم ہذا قوم جاہلین‘‘ اور فی الحقیقت باوصف دعوے تہذیب اورشائستگی کے دنیا حماقت ووحشت کی غلام بنی ہوئی ہے۔ ورنہ ایک ہی زمانہ میں اتنے دجالوں کا خروج غیر ممکن تھا۔ تواریخ شاہد ہے کہ ہر زمانہ میں بلا شرکت غیرے ایک ہی دجال پیدا ہوا ہے مگر خود موجودہ دجالوں کے اقوال کے موافق بیسویں صدی میں پانچ دجال آکودے ہیں اور جب کہ یہ آپس میں ہی ایک دوسرے کو دجال بتا رہے ہیں۔ تو دنیا کو ان کی تردید کی کیا ضرورت رہی۔ یہ بلائیں اس وقت دفع ہوں کہ سب کے سب آپ ہی اپنی آتش رشک وحسد میں جل کر فی النار ہوجائیں اور ’’اذا تعارضا تساقطا‘‘ کا جلوہ نظر آئے ورنہ وہ دن قریب ہے کہ آپس کی پھوٹ اور فساد خوں سے ان کا عنصر پھوٹ نکلے گا اور پھر تمام چیلے چاپڑ سر پکڑ کر پھوٹ پھوٹ روئیں گے۔ ہم کو مہذب یورپین گورنمنٹوں پر رہ رہ کر غصہ آتا ہے کہ ان کے عہد میں دجالی حشرات الارض کی طرح خروج کر رہے ہیں۔ گویا دجالوں کی نانی یورپ میں گورنمنٹوں کی عطا کی ہوئی آزادی ہے۔ اسی علامہ فبامہ نے دجال پیدا کئے ہیں اور ابھی تو تانتا لگا ہے۔ دیکھتے جائیے یہ حاملہ کتنے دجال جنتی ہے۔ برٹش گورنمنٹ سوڈانی مہدی اور سومالی ملا کا سر کچلنے کو تھی کیونکہ وہ بظاہر صرف مصری گورنمنٹ کا رقیب تھا۔ اگرچہ فیل روڈنیل کے روٹ میں اپنا بھی حصہ تھا مگر کیا وجہ ہے کہ وہ دوسرے مسیحوں کا سر نہیں کچلتی۔ مسٹر پکٹ تو اپنے ہی بدن کا خون ہے۔ علی ہذا ڈاکٹر ڈوئی فرانسیسی گورنمنٹ کی دیگ کا باورچی ہے۔ پس کھچڑی ہر طرح پیاروں ہی کے کلیجے میں ہے۔ کیونکہ ان دونوں نے کوئی پولیٹیکل ایجنٹیشن قائم نہیں کیا۔ علی ہذا قادیانی مرزا بھی یہی لکھتا ہے کہ میرا مشن صرف مذہبی ہے۔ اور میں مذہب اسلام کی اشاعت کرتا ہوں۔ لیکن یہ ایک کھلا کید ہے۔ کیا دین عیسوی کی اشاعت کے لئے پادری اور دین اسلام کی اشاعت کے لئے علماء اسلام کچھ کم نہیں۔ موجودہ آزاد زمانے میں مذہبی اشاعت کا کوئی مزاحم نہیں۔ پھر مسیح یا دجال بننے اور گرم بازاری اور جمگٹھے کی منادی کرنے اور اپنی طاقت کو فوق طاقت بشری بتانے کے یہی معنی ہیں کہ کھانے کے دانت اور دکھانے کے دانت اور۔ یوں کہو خدا نے گنجے کو ناخن نہیں دئیے ورنہ مذہبی ایجنٹیشن اور پولیٹیکل ایجنٹیشن