احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اطمینان دلاتے ہیں کہ مرزا قادیانی میں نہ وہ کرشمہ ہے نہ وہ جذبہ نہ وہ قوت جو دجال اکبر کو نصیب ہو گی۔ آنحضرتa کی پیشینگوئی تو ڈنکے کی چوٹ پوری ہورہی ہے کہ دجال برابر آرہے ہیں اور آئیں گے۔ مرزا قادیانی کے پاس کیا مصالحہ ہے جس سے وہ اپنے کو خاتم الدجاجلہ یعنی دجال اکبر ثابت کرسکیں۔ ذرا منہ تو دھو کر رکھیں۔ دجال اکبر تو بڑا جبار اور قہار اور صاحب سطوت اور جبروت ہوگا اس کے پیشاب میں چراغ جلیں گے۔ اس کے مقابلہ میں ذرا سے خوف پر مرزاقادیانی کو چھلچھلی لگ جاتی ہے۔ جیسا کہ دوران مقدمہ میں مشاہدہ کیا گیا کہ حضور مجھے ذیابطیس ہے، اختلاج قلب ہے، ضعف مثانہ ہے، ضعف دل وجگر ہے۔ بھلا ایسا بزدل اور حیز کیونکر دجال اکبر ہوسکتا ہے۔ ایسے غریب اور مجبور بچھیا کے باوا کو لوگ اناحق نکو بناتے ہیں۔ خبردار جو کسی نے آئندہ مرزا قادیانی کو خاتمہ الدجاجلہ کہا۔ ورنہ مجدد السنہ مشرقیہ بری طرح پیش آئے گا۔ مرزا قادیانی خلیفۃ الدجال ضرور ہیں۔ ہاں خاتم الخلفاء الدجال نہیں ہیں اور جس کو شک ہو وہ سمالی لینڈ جا کر مُلّا عبداﷲ کو اور لندن جاکر مسٹر پکٹ اور پیرس جا کر ڈاکٹر ڈوئی کو دیکھ لے۔ حال کو حجت نہیں اور یقین کامل ہے کہ موجودہ زمانے کے لوگ اپنی زندگی میں بہت سے خلفاء دجال کی زیارت سے مشرف ہوں گے۔ ہم نے عنوان میں لکھا ہے کہ دجال ہی دجالوں کے منکر ہوں گے۔ اس کا ثبوت ابن عباسؓ کی روایت سے ہے جو ازالۃ الخلفاء ص۱۸۱میں درج ہے۔ یعنی ’’قال خطبنا عمر فقال یا ایہا الناس سیکون قوم من ہذہ الامۃ یکذبون بالرجم ویکذبون بالدجال ویکذبون بعذاب القبر ویکذبون بالشفاعۃ ویکذبون بقوم یخرجون من النار بعد ما استحشوا‘‘ {عمرؓ نے خطبہ پڑھا اور پیشینگوئی فرمائی کہ اے لوگو اس امت میں ایک قوم عنقریب پیدا ہوگی جو رجم کی تکذیب اور دجال معہود کا انکار کرے گی اور عذاب قبر کو جھٹلائے گی اور شفاعت کی منکر ہوگی اور اس قوم کا انکار کرے گی جو آگ میں جلنے کے بعد (آنحضرتa کی سفارش پر) دوزخ سے نکالی جائے گی۔} صاف ظاہر ہے کہ اس پیشینگوئی کے مورد مرزا قادیانی اور ان کے دوسرے بھائی ہیں جو نقض قانون قدرت کو اکثر لے دوڑتے ہیں۔ اور آنحضرتaنے حدیث فرمائی جو ثوبانؓ سے (ابودائود ج۲ص۱۲۷، ترمذی ج۲ص۴۵، مشکوٰۃ) میں مروی ہے ’’سیکون فی امتی کذابون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ‘‘ {عنقریب میری امت میں ۳۰جھوٹے پیدا ہوں گے ان کا ہر شخص دعویٰ کرے گا کہ