احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کہا کہ اس کے پانچ سو جوتی لگائو۔ فوراً تعمیل ہوئی۔ میاں جولاہے سر جھکائے باہر نکلے، کہنے لگے کیا مضائقہ جوتے تو لگے لیکن کنگھا تو نہیں ٹوٹا۔ خدا نے عزت رکھ لی۔ بہت اچھا حضرات ہم بھی کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی قید سے بچے۔ لیکن یہ تو فرمائیے کہ الہاموں کی دھجیاں تو اڑ گئیں۔ خود ہی مقدمہ بازی کا سلسلہ مرزا قادیانی نے چھیڑا تھا۔ آخر لینے کے دینے پڑ گئے۔ یہ وہ مقدمہ ہے جس میں مرزا قادیانی تقریباً دو سال کشمکش میں مبتلا رہے۔ نہ دن کو آرام نہ رات کو نیند، تصانیف بند۔ الہامات منقطع۔ یہ وہ مقدمہ ہے جس میں روز مرہ آپ کو متواتر چھ چھ گھنٹے پائوں پر کھڑا رہنا پڑا۔ اور یہ وہ مقدمہ ہے جس کے غم وخوف سے اثناء تحقیقات میں مرزا قادیانی پر طرح طرح کی بیماریوں نے سخت حملے کئے۔ اور مختلف پیشیوں پر ناگہانی غشی سکتہ وغیرہ طاری ہوتے رہے۔ ہاں یہ وہ مقدمہ ہے جس میں آپ نے شدت پیاس سے گھبرا کر پانی کا مطالبہ کیا تھا لیکن نصیب نہ ہوا۔ یہ وہ مقدمہ ہے جس نے مرزا قادیانی کو اپنی دارالنعیم قادیان سے معہ زن وفرزند نکالا گیا۔ گورداسپور میں رلایا۔ یہ وہ مقدمہ ہے جس میں اپنی صفائی کے لئے مرزا قادیانی نے ۱۸؍کس شریفوں کو گواہی کی تکلیف دی لیکن صفائی کے بدلے آپ کی مجرمیت ثابت ہوئی اور سزا یابی کا خلعت عطا ہوا۔ یہ وہ مقدمہ ہے جس میں آپ کے مخلص جاں نثار وکیل دوسال لڑے لیکن ناکامی اٹھائی۔ مرزا قادیانی اب ہزار دہائی مچائیں مسیحائی کوسوں بھاگ گئی۔ ملہمیت خاک میں مل گئی۔ ہاں آپ کے حریف بے نظیر پہلوان، بے مثل فاضل مولوی محمد کرم الدین صاحب کی فتح کا نقارہ دنیا میں بج گیا۔ اور دنیا قائل ہوگئی کہ اتنی بڑی جماعت کا تنہا مقابلہ کرنا اور آخر مخالف کوزک دینا شیر آدمی کا کام ہے۔ الغرض یہ مقدمہ کوئی معمولی مقدمہ نہیں بلکہ محض خداوند کریم کی قدرت کا کرشمہ ہے جس سے خلق خدا کو یہ دکھانا منظور تھا کہ ایک جھوٹے مدعی نبوت کو بڑی ذلت دی جاتی ہے۔ مرزائیوں کے لئے یہ عبرت کا مقام ہے اور ان کو چاہئے کہ غور کریں اور ایسے شخص سے قطع تعلق کرلیں۔ جس نے جھوٹے وعدے دے دے کر ان کا روپیہ مقدمہ بازی میں برباد کیا۔ اور خود ذلت اٹھائی۔ فقط