احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
فاطمہ بنت قیسؓ کی حدیث سے ثابت ہے کہ تمیم الدارمیؓ نے دجال سے ملاقات کی اور اس کی زبانی اطلاع دی کہ وہ مسیح الدجال ہے جو مشرق سے نکلنے کے لئے مامور ہوگا اور مکہ مدینہ کے سوا چالیس شب میں تمام زمین کا گشت کر جائے گا چنانچہ خود نبیa نے صحابہ کو جمع کرکے یہ واقعہ سنایا اور اس کی تصدیق فرمائی اور یہ بھی فرمایا کہ اصفہان کے ۷۰؍ہزار یہود ی دجال کے ساتھ ہوں گے۔ اور (مشکوٰۃ ص۴۴۱) کتاب الرقاق میں حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے۔ ’’فالدجال شر غائب ینتظر او الساعۃ والساعۃ ادہی وامر‘‘ یعنی بس دجال سب سے زیادہ شر والا (فسادی) غائب اور انتظار کردہ شدہ ہے یا قیامت جو نہایت تلخ غائب اشیاء سے شریر تر ہے اور حضرت ابابکر صدیقؓ سے روایت ہے ’’حدثنا رسول اﷲa ان الدجال یخرج فی ارض بالمشرق یقالہ لہ خراسان یتبعہ اقوام کان وجوہہم المجان‘‘ {فرمایا رسول اﷲ نے کہ دجال مشرق کی ایک زمین سے نکلے گا اور اس کے تابع ایک قوم ہوگی جس کے منہ ڈھال جیسے ہوں گے۔ یعنی ہیبت ناک چوڑے۔ (ازالہ الخفاء)} اور حضرت معاذ بن جبلؓ سے مروی ہے ’’قال رسول اﷲ a قال عمران بیت المقدس خراب یثرب خروج الملحمۃ وخروج الملحمۃ فتح القسطنطنیہ وفتح القسطنطنیہ خروج الدجال ثم ضرب علیٰ فخذ معاذ بن جبل واعلیٰ منکبہ ثم قال ان ہذا الحق کما انت ہہنا اوکما انت قاعد‘‘ {فرمایا رسول اﷲa نے بیت المقدس کی آبادی مدینہ کی ویرانی ہے اور مدینہ کی ویرانی ایک بڑے فتنہ کی ظہور کی علامت ہے جو قسطنطنیہ کی فتح ہے اور قسطنطنیہ کی فتح خروج دجال کی علامت ہے۔ پھر آنحضرت نے میری ران یا کاندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ یہ بات ایسی ہی حق ہے جیسے تو یہاں ہے یا جیسے تو بیٹھا ہے۔ (ازالہ الخفاء)} مرزا قادیانی نہ صرف اپنے دجال ہونے کی نفی کرتے ہیں بلکہ تمام دجالوں (جھوٹے مسیحیوں اور مہدیوں) کے آنے کے منکر ہیں اور قیامت تک انبیاء کے آنے کے مقر ہیں اور احادیث رسول اﷲ کو جھٹلاتے ہیں۔ صرف حدیث نزول مسیح کو مانتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ میں منجملہ ۳۰دجالوں کے دجال نہیں ہوں بلکہ مسیح موعود ہوں۔ دجال سے مراد ریلیں ہیں گویا ریل بھی اعور ہوتی ہے؟ آنکھوں کی اندھی نام میں سکھ۔ مرزا قادیانی کی خودغرضی کے عجیب خوارق ہیں کہ اپنے مطلب کی ایک حدیث یا ایک آیہ مان لی باقی کا انکار۔