احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
حدیث میں عصابۃ دو جگہ صاف موجود ہے۔ مگر امروہی صاحب نے دونوں کو ایک کردیا ہے یہ آپ کی دیانت ہے۔ تعجب ہے کہ ہند میں جہاد کرنے والا گروہ تو ابھی تک پیدا نہیں ہوا اور مسیح آکودا۔ پہلے ا ٓپ جہاد کریں پھر اپنے بروزی کو مسیح بنائیں۔ اور اگر آپ کا گروہ صرف جہاد کرنے والا ہے تو مسیح کو ابھی تک طاق نسیان پر سمجھئے۔ دوم… ذرا ایمان سے اپنے بروزی کی قسم کھا کر کہو کہ وہ مسیح بن مریم ہے۔ وہ تو مسیح بن مریم کو مارتا ہے یعنی اس کی وفات کا قائل ہے۔ ورنہ وہ مسیح موعود نہیں ہوسکتا مگر آپ نے جو حدیث پیش کی ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسیح بن مریم زندہ ہے جو دوبارہ آئے گا اور ایک گروہ اس کے ساتھ ہوگا۔ اب فرمائیے یہ حدیث آپ کے بروزی کے حق میں مفید ہے یا مضر۔ پھانسی سے کم ہے یا سوا؟ وہ تو عیسیٰ کی ذلت پر بڑے بڑے دلائل چھانٹتا ہے اور آپ کے عندیے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عیسیٰ بن مریم زندہ ہیں۔ آپ جیسے گھر کے بھیدی ہوں تو لنکا کیوں نہ ڈھئے اور اس کی اینٹ سے اینٹ کیوں نہ ماری جائے۔ حق نمک ادا کرنے والے حلال خور ایسے ہی ہوتے ہیں۔ واہ شاباش۔ آپ نے دوسری حدیث یہ پیش کی ہے ’’کیف تہلک امۃ انا اولہا والمہدی وسطہا والمسیح آخر ہا ولکن بین ذالک فیج اعوج لیسوامنی ولا انا منہم رواہ رزین کذا فی المشکوۃ ص۵۸۳، باب ثواب ہذہ الامۃ‘‘ اس حدیث پر بھی آپ کو تھپڑوں سے اپنے گال گلاب کی طرح لال کرنے پڑیں گے۔ ذرا ملاحظہ فرمائیے کہ مخبر صادق نے تین زمانوں کی خبر دی ہے ایک آپa کا زمانہ دوسرا حضرت مہدی کا، تیسرا مسیح علیہ السلام کا۔ یہ تینوں زمانے مختلف ہیں۔ لیکن افسوس ہے امروہی صاحب نے پھر ایسی حدیث پیش کی جو ان کے بروزی کی شان اور دعویٰ کے بالکل خلاف ہے۔ حدیث سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ مہدی کا زمانہ اور ہے اور عیسیٰ کا اور۔ ورنہ تین طبقات ثابت نہ ہوں گے اور امت ہلاک ہوجائے گی کیونکہ یہ مسلمہ قاعدہ ہے کہ اگر کسی کل کا ایک جزو بھی منتفی ہوجاتا ہے تو کل من حیث الکل کا انتفا، لازم ہے۔ اب سنئے مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ میں مہدی بھی ہوں اور عیسیٰ بھی اور حدیث بالا یہ کہتی ہے کہ عیسیٰ اور ہے مہدی اور۔ حدیث تو جھوٹی ہو نہیں سکتی کیونکہ آپ نے سنداً پیش کی ہے ہاں بروزی صاحب ہی جھوٹے ہوں گے اور وہ بھی ماشاء اﷲ خود امروہی صاحب کے قول سے۔ اب مرزائیوں کو یہ کہنے کا ضرور موقع ملے گا کہ نائو کس نے ڈبوئی۔ خواج خضر نے جو