احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
راہ صاف کرنے والا تھا وہ اپنی فروتنی سے اپنے تئیں مسیح کے جوتے کا تسمہ کھولنے کے لائق بھی نہ سمجھتا تھا مگر مسیح اسی سے مسح کراکے مسیح اور اسی سے برکت پاکر مبارک بنا۔ ان دو برگزیدوں کی بزرگی اور محبت میرے دل کے کانٹے میں تل رہی تھی۔ جوش محبت اور اضطراب میں شوق میزان قلبی کو برکت دے دیتے تھے تو کبھی ایک پلڑا جھک جاتا تھا کبھی دوسرا۔ مگر غوروانصاف اور سکون کے بعد وہ پلڑے اپنے اعتدال اصلی پر آجاتے تھے۔ جب تک کسی امر نے میرے اس دو خیالوں کو آپس میں نہیں ٹکرایا میرا ایمان اور ’’ایقان کل یوم ہو فی شان‘‘ کا مصداق بنا رہا۔ مگر افسوس یہ حالت زیادہ عرصہ قائم نہ رہی میں نے سنا کہ مرزا قادیانی نے دو پکارنے والی کی آواز سے کان بہرے کرلئے اس کی برکت سے انکار کردیا۔ اسکی عظمت نہ صرف اپنے دل سے کھو دی بلکہ اور عقیدت مندوں کے دلوں میں بھی اس کو سبک نما دینے کی کوشش کی۔ مدت تک اس بات کی طرف میرا خیال نہ گیا۔ لیکن ’’طعنہ پاکان‘‘ کاجواثر عالم اسباب میں نواسیں الٰہی نے مقرر کررکھا ہے۔ اس کا ظہور بڑے زوروشور سے ہونے لگا تو میری توجہ بھی ادھر کھنچ گئی۔ قوم کے جو عالم باعمل وفاضل بے بدل مرزاقادیانی کی تحریروں کو الہامی نوشتوں کی برابر جانتے تھے۔ خدا نے انکے دل بدل دئیے وہ رات کو سوئے تو کچھ اور تھے۔ صبح کو اٹھے تو کچھ اور۔ جن دنوں اس تغیر حالات نے میرے دل کو مضطرب کردیا تھا ایک سنسان رات میں جب خلق خدا سوتی تھی۔ میں آنحضرت کے ارشاد استفت قلبک پر کررہا تھا۔ اپنے دل سے سوال کرتا تھا اور دل جواب دیتا تھا۔ مگر نہ ایسا کہ صرف دل سنے بلکہ ایسا جسے کان سنتے تھے۔ کان سنتے تھے میرے ذہن میں اس وقت دس مسئلے آئے۔ ۱… عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوگئے اور آسمان پر نہیں اٹھائے گے۔ ۲…عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر چڑھائے گئے مگر صلیب پر مرے نہیں۔ ۳…عیسیٰ بن مریم نبی، بنی اسرائیل دوبارہ دنیا میں نہیں آئیں گے۔ ۴… معجزات عیسوی میں احیاء موتی سے مراد احیاء قلوب ہے۔ ۵… کوئی فاطمی مہدی آنے والا نہیں۔ ۶… معراج میں آنحضرتa کا جسد کثیف آسمان پر نہیں گیا۔ ۷…جبرائیل جو آنحضرتa پر نازل ہوتے تھے وہ ایک قوت تھی۔ ۸…جنت اور دوزخ خود انسان کے اندر موجود ہے۔ ۹…صحیحین کی احادیث قابل تنقید ہیں۔ ۱۰…جہاد سے مراد وہ جہاد نہیں جو عام مسلمانوں نے سمجھا ہے۔ میں نے پوچھا یہ عقیدے جو مرزا قادیانی کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں اور جو فی الواقع مرزا قادیانی کے فرقہ احمدی کے تاروپود ہیں۔ وہ سب تو سرسید احمد خان کی تحقیق اور روشن