احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
صدرک۔ ووضعنا عنک وزرک الذی انقض ظہرک۔ ورفعنا لک ذکرک‘‘ میں آنحضرتa پر اپنے احسانات جتائے ہیں یعنی کیا ہم نے تیرا سینہ نہیں کھولاا ور کیا ہم نے تیر ا وہ بوجھ نہیں اٹھایا جس نے تیری کمر توڑ ڈالی تھی (تکلیف دے رکھی تھی) اور کیا ہم نے تیرا ذکر (آسمانوں اور زمینوں میں) بلند نہیں کیا۔ یہ مربوط اور مضبوط معجز کلام ملاحظہ فرمائیے اور مرزا کی خانگی لغویات دیکھئے۔ مردود کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرتa کو مدارج نبوت تکلیفوں اور سختیوں کے جھیلنے کے بعد ملے اور مجھے نہایت سہولت کے ساتھ گھر بیٹھے چھپر پھاڑ کر مل گئے۔ میں آسمانی باپ کا ایسا چہیتا لے پالک ہوںاور مجھے آنحضرتa پر ترجیح اور تفضیل ہے۔ آنحضرتa کا رفع ذکر تو اس طرح ہوا کہ ساری خدائی میں اسلام پھیل گیا۔ آج کے روز بھی جبکہ دہریت اور الحاد کا زور ہے۔ یورپ، ایشیا، امریکہ، افریقہ میں کوئی جگہ ایسی نہیںجہاں آپ کی رسالت کا جھنڈا بلند نہ ہوا ہو۔ لاکھوں عیسائیوں کو مسلمان کیا اور ہورہے ہیں۔ لے پالک نے اگر ایک عیسائی کو بھی اپنی سی سالہ بعثت میں مسلمان بنایاہو تو اس کا حوالہ دے۔ اور حماقت دیکھئے کلام مجید میں ہے ’’یا آدم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ آپ اس پر یوں اضافہ کرتے ہیں ’’یاادم اسکن انت وزوجک الجنۃ یا مریم اسکن انت وزوجک الجنۃ یا احمد اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ (براہین احمدیہ ص۴۹۷، خزائن ج۱ ص۵۹۰) میں خود بدولت نے آدم اور مریم اور احمد سے اپنے کو مراد لیا اور زوج سے اپنے رفیق اور جنت سے مراد جنت کے وسائل۔ لیکن آسمانی باپ بھول گیا کہ معنی کہ جب مرزا قادیانی کے رفقاء مراد تھے تو ’’یا احمد اسکن انت وازواجک الجنۃ‘‘ ہونا چاہتے تھا آیت ’’یا آدم اسکن انت وزوجک الجنۃ‘‘ میں زوج سے مراد حضرت حوا علیہ السلام ہیں۔ پس تقابل پر لحاظ کرکے یہی لازم آتا ہے کہ تمام مرزائی مسخ ماہیت ہو کر یعنی مرد سے عورت بن کر آپ کی حورئیں بن گئے ہیں جس طرح مرزا قادیانی الہام میں مریم بن گئے ہیں۔ پھر حضرت مریم علیہ السلام کا کوئی زوج نہ تھا (گو آپ یہودی بن کر یوسف نجار کو ان کا زوج بتاتے ہیں۔)مریم تو حضرت عیسیٰ کی ماں تھیں یہاں آپ کی زوج مریم ہے اور چونکہ آپ مسیح موعود ہیں تو اپنی زوجہ (مریم) کے شکم سے پیدا ہوئے ہیں۔ ہمارے ناظرین تھوڑی دیر کے فرمائشی قہقہہ تو اڑائیں۔ قہ قہ قہ، قہا قہا قہا، قہی قہی قہی۔ یہ آپ کا الہام ہے جس کو سن کر خردجال مارے خوشی کے کھونٹا اکھاڑ کر دولتیاں جھاڑنے لگتے ہیں۔