احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہیں۔ اس سے دو باتیں نکلیں۔ اول… انبیاء میں صفات ناقصہ بھی ہوتے ہیں۔ دوم…ایک نبی دوسرے نبی کی صفات کاملہ کا تو اتباع نہیں کرتا ہاں صفات ناقصہ کا اتباع کرتا ہے۔ آپ آتھم وغیرہ کی پیشینگوئیوں کے پورا نہ ہونے کی نسبت کتاب انجام آتھم ص۲۸،۲۹، ۳۱، خزائن ج۱۱ ص ایضاً میں لکھتے ہیں کہ: ’’انبیاء کے وعدے میں تخلف کا ہونا سنت اﷲ ہے۔‘‘ یعنی خدا خود اپنے نبیوں کو جھوٹا کرتا ہے تو اس سے تمام روحیں جھوٹی اور تمام آسمانی کتابیں باطل ہوگئیں اور خدا بھی جھوٹا ہوگیا۔ خاک درد ہانت۔ ذرا خیال کرنا چاہئے کہ کوئی شخص تمام عمر سچ بولتا رہا۔ صرف ایک دفعہ جھوٹ بولا تو وہ درحقیقت جھوٹا ہی رہا۔ کیونکہ نجاست کے ایک قطرہ سے کسی ظرف کا سارا پانی نجس ہوجاتا ہے اور کسب حلال کی ساری کمائی میں اگر ایک حبہ بھی کسب حرام کامل جاتا ہے تو ساری کمائی حرام ہوجاتی ہے اور زہر کا تمام قطرہ جسد انسانی کو فاسد اور تباہ بلکہ ہلاک کردیتا ہے۔ راویان حدیث کو دیکھو کہ کسی راوی نے تمام عمر میں ایک جھوٹ بولا بس اس کی روایت ساقط ہوگئی۔ عبرت کا مقام ہے کہ کذب اور قول الزور بلاء بد ہے۔ خدائے تعالیٰ نے جھوٹوںپر لعنت بھیجی ہے۔ یعنی فرمایا ہے۔ لعنۃ اﷲ علی الکاذبین۔ مگر مرزاقادیانی کذب کو انبیاء کی صفت اور سنت اﷲ قرار دیتے ہیں۔ کلام مجید میں سے ’’ولن تجد لسنۃ اﷲ تبدیلا‘‘ جس کے معنی آپ کے مزعوم کے موافق یہ ہوئے کہ انبیاء کا صادق ہونا محال ہے۔ کیونکہ کذب سنت اﷲ ہے۔ شکل اول یوں مترتب ہوئی۔ کذب انبیاء سنت اﷲ ہے اور سنت اﷲ کا بدلنا محال ہے۔ حد اوسط دور کرکے یہ نتیجہ نکلا کہ کذب انبیاء کا بدلنا محال ہے۔ دوسری عبارت میں مرزا قادیانی کے دعوے کے یہ معنی ہوئے کہ کذب انبیاء کی فطرت میں داخل ہے۔ اب کوئی نبی سچا نہ رہا سب جھوٹے ہوگئے۔ نعوذ باﷲ من ہذا لاالحاد والارتداد۔ پھر جب کذب انبیاء کی فطرت ٹھہری جو اشرف الناس ہیں تو کذب کی ضد یعنی صدق کس کی فطرت ہے۔ یہ محض ایک ایسا کلی مفہوم ٹھہرا جس کے لئے کوئی جزئی نہیں یوں سمجھئے کہ صدق دنیا سے اٹھ گیا یا اس کا وجود نہیں۔ اور یہ حدیث شریف بھی غلط ہوگئی کہ الصدق ینجی والکذب یہلک۔ کیونکہ صدق تو کوئی چیز ہی نہیں۔ پس نجات محال ہوگئی اور چار طرف ہلاکت ہی کی عملداری ہوئی۔ بے شک مکاروں، عیاروں، دجالوں کے لئے سنت اﷲ یہی ہے کہ ان کے وعدے میں تخلف ہو اور وہ حسب فحوائے حدیث مذکورہ بالا ہلاکت کے غار میں دھکیلے جائیں۔ اور کذب ان کا نیچر بن جائے۔ مرزائیو! کیا اب تم بھی اپنے کاذب نبی کے ساتھ ہلاکت کے دوزخ میں