احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اے بسا آرزو کہ خاک شدہ ضمیمہ کی کرامت دیکھئے کہ اسے جو پیشینگوئی کی تھی کہ مرزا قادیانی نہ افغانستان جا سکیں گے نہ کسی ذریعہ سے وہ تبلیغ ضلالت میں کامیاب ہوسکیں گے۔ وہ پوری ہوئی۔ حوراں رقص کناں ساغر مستانہ زدند۔ مرزا قادیانی اپنے کو مثیل مسیح کہتے ہیں تو مناسب تھا کہ خود قتل ہوکر مرزائی امت کا کفارہ بنتے نہ یہ کہ ایک افغانی کو اپنی بھینٹ میں چڑھاتے۔ آسمانی باپ بڑا چلتا پرزا ہے۔ لے پالک کو تو بال بال بچایا اور جی کے بدلے ایک جی دے دیا۔ لیکن کیا ایک مینڈھا ان لاکھوں بھیڑوں کا کفارہ ہوسکتا ہے۔ جن کو ظالم بھیڑیا چٹ کرگیا ہے ؎ رواں از خشم وشہوت در عذاب از بھرتن تاکے دو گرگ میش پرور راجگر خائے شبان بینی مرزا قادیانی نے اپنے چیلے کے قتل ہوجانے پر ایک کتاب تذکرۃ الشہادتین شائع کی ہے جس میں امیر کابل کو پانی پی پی کر کوسا ہے اور پیشینگوئی کی ہے کہ یہ خون ناحق ضرور رنگ لائے گااور افغانستان کا تختہ الٹ جائے گا۔ کابل میں پچھلے دنوں ہیضے کی وبا بہت سخت پھیلی تھی اور ہزاروں آدمی ہلاک ہوئے تھے۔ مگر بدبختی افغانی مُلّا کا واقعہ اس وباء سے پہلے ہوا۔ ورنہ مرزا قادیانی کو یہ کہنے کا اچھا موقع تھا کہ افغانیوں کوا فغانی مُلّا کے خون ناحق کا بدلہ ملا، کہ ایک خون کے عوض آسمانی باپ نے ہزاروں کا خون پیا۔ لیکن اگر ان کو کچھ عقل اور سوجھ بوجھ ہے تو اب بھی کہہ سکتے ہیں کہ آسمانی باپ کو چونکہ اس کا علم تھا کہ میرا پوتا قتل ہوگا لہٰذا افغانیوں کو پیشگی سزا دے گئی۔ ہاں آسمانی باپ چوک گیا کہ لے پالک پر یہ کہہ دینے کا الہام نہ کیا۔ آپ نے گورنمنٹ کے خوش کرنے کو جہاد کا پھر وہی راگ الاپا ہے کہ ’’امیر کابل کو چونکہ اس امر کا اچھی طرح یہ یقین ہوگیا ہے کہ مرزا قادیانی جہاد کا مخالف ہے۔ اس لئے اس نے جھلّاکر میرے چیلے کو قتل کرادیا۔‘‘ جی بجا ہے نہ صرف امیر کابل بلکہ دنیا کے تیس کروڑ مسلمانوں کو آپ سے اس لئے مخالفت ہے کہ آپ جہاد کے مخالف ہیں۔ یہ عجیب امر ہے گورنمنٹ تو جہاد کے موافق اور آپ مخالف۔ وہ فساد اور بغاوت کے برپا ہونے پر خود جہاد کرتی ہے اور اب شمالی لینڈ میں جہاد کررہی ہے۔ کیا آپ نے باوصف امام الزمان ہونے کے کبھی گورنمنٹ میں امتناعی میموریل بھیجا ہے کہ بوڑھوں کو ترنسوال میں کیوں قتل کیا اور اب صومالی مُلّا پر کیوں جہاد کررہی ہے۔ یوں کہو کہ گنجے کو خدا ناخن نہ دے۔ اگر قابو ہوتا تو تمام علماء اسلام اور مشائخ عظام پر جنہوں