احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
پھیریں کہ قیامت کے روز عیسیٰ علیہ السلام اہل کتاب کے ایمان لانے پر گواہ ہوں گے اور اگر اب بہ کی ضمیر قتل کی جانب ہوگی۔ تو علیہم کی جگہ علیہ ہونا چاہئے۔ ورنہ آیہ کے کچھ معنی نہ ہوں گے کیونکہ عیسیٰ مسیح کس بات کے گواہ ہوں گے۔ اگر کہو قتل وصلب کے گواہ ہوں گے تو قرآن مجید اس کی نفی کرچکا ہے ’’وما قتلوہ وما صلبوہ اور وما قتلوہ یقیناً‘‘ اور اگر کہو یکون کی ضمیر قتل کی جانب ہے تو قتل کا گواہ ہونا چہ معنی دارد۔ کیا قتل بھی کوئی وجود مشخص ہوجائے گا۔ پھر ’’لیؤمنن‘‘ کے معنی حال کے اور یکون کے معنی استقبال کے لینے سے کلام باری میں نقص پیدا ہوتا ہے۔ معنی یہی ہوں گے کہ کل اہل کتاب قتل اور صلب پر ایمان رکھتے ہیں اور عیسیٰ مسیح یا قتل وصلب قیامت میں گواہ ہوں گے۔ قتل وصلب تو یہ کہیں گے کہ ہاں ہم نے قتل کیا اور عیسیٰ مسیح کہیں گے کہ میں مقتول ومصلوب ہوا۔ کس قدر لغو معنی ہیں کیونکہ جب حسب آیہ ’’وما قتلوہ یقیناً‘‘ عیسیٰ مسیح قتل ہی نہیں کئے گئے تو شہادت کیسی؟ یہ عجیب بات ہے کہ اہل کتاب تو قتل وصلب پر ایمان رکھتے ہیں نہ کہ مسیح پر اور ان کے ایمان لانے کی شہادت دیں گے عیسیٰ مسیح۔ مارئیے گھٹنا پھوٹے آنکھ اور ہم یہ ثابت کرچکے ہیں کہ ایمان انبیاء پر لایا جاتا ہے نہ کہ ان کے زمانہ کے حوادث پر۔ حکیم صاحب فرماتے ہیں کہ عیسیٰ مسیح جب دوبارہ دنیا میں آئیں گے تو تمام اہل کتاب ان پر ایمان لائیں گے۔ یعنی جو اہل کتاب مر گئے ہیں کیا وہ بھی دوبارہ زندہ ہوں گے۔ کتنا لغو اعتراض ہے۔ مقصود اس زمانہ کے اہل کتاب کا ایمان لانا ہے جو مسیح موعود کے وقت ہوں گے۔ کیونکہ عیسیٰ مسیح کے باب میں اہل کتاب کے مابین اختلاف رہا ہے جیسا کہ ’’وان الذین اختلفوا فیہ‘‘ سے ثابت ہے۔ اب مسیح کے دوبارہ آنے پر وہ اختلاف مٹ جائے گا اور تمام اہل کتاب جو اس وقت موجود ہوں گے یکساں بلا نکیر ایمان لائیں گے۔ ہم لکھ چکے ہیں کہ مرزا اور مرزائیوں پر دوسری مصیبت پر آپڑی کہ عیسیٰ مسیح زندہ بھی ہیں اور تمام اہل کتاب ان پر ایمان بھی لائیں گے اور ان کے مقابلہ میں بروزی صاحب چند روز میں مر بھی جائیں گے۔ اور کوئی اہل کتاب ان کے نام پر اٹھارواں ولایتی بوٹ بھی نہ مارے گا۔ بروزی صاحب جو عیسیٰ مسیح علیہ السلام کو مارتے ہیں تو اب اپنی توہین کرتے ہیں ان کا فخر اس میں تھا کہ خود قیامت تک زند رہتے اور جب عیسیٰ علیہ السلام بھی وفات پاگئے اور مرزا قادیانی کے لئے بھی یہی دن دھرا ہے تو بروزیت کا کونسا تیر مارا اور کس منہ سے بنکارتے ہیں کہ میں عیسیٰ مسیح علیہ