احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
لصافحتکم الملائکۃ علی فرشکم وفی طرقکم ولکن یا حنظلۃ ساعۃ وساعۃ ثلاث مراۃ فاشار الی ان لاحوال لا تدوم‘‘ {قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم اس حالت میں رہو جس میں میرے حضور رہتے ہو تو ملائکہ تمہارے بچھونوں، تمہارے راستوں میں تم سے مصافحہ کریں لیکن اے حنظلہ (آپ نے تین بار ساعۃ وساعۃ وساعۃ فرمایا) پھر اشارہ فرمایا کہ حالات (تجلیات) کو دوام نہیں۔} لیکن مرزا قادیانی زمین پر حضرت جبرائیل علیہ السلام کے نزول کا انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ اپنے اوپر الہام اور وحی کے دونگڑے برسنے کے مدعی ہیں۔ جی بجا ہے۔ آسمانی باپ نے فلک الا فلاک سے ٹیلی فون لگا رکھا ہے جس کے ذریعہ سے بذات خاص لے پالک کے ساتھ کانا پھوسی کرتا رہتا ہے۔ چنانچہ اپنی آسمانی کتاب (توضیح المرام ص۲۹تا۳۴، ۶۸تا۷۲، خزائن ج۳ ص۶۷،۶۸، ۸۶تا۸۸ ملخص) میں لکھتے ہیں کہ: ’’جبریل اپنے ہیڈکوارٹر اور روشن نیزہ سے کبھی جدا نہیں ہوتا اور خدا اور بندے کی محبت کے نرومادہ سے جو تیسری چیز پیدا ہوتی ہے اسی کا نام روح القدس ہے اور وہی روح امین ہے۔ اسی کا نام شدید القوی اور ذوالافق الاعلیٰ اور رأی مارأی ہے اور جبریلی نور آفتاب کی طرح ہر انسان پر اس کے حسب استعداد اپنا اثر ڈالتا ہے۔ اور کوئی نفس بشر دنیا میں ایسا نہیں کہ بالکل تاریک ہو حتیٰ کہ مجانین پر بھی جبریل کا اثر فی الواقع ہے اور جس سے کوئی فاسق اور پرلے درجہ کا بدکار باہر نہیں۔ حتیٰ کہ کچنیاں بھی بس ادنیٰ سے ادنیٰ مرتبے کے ولی پر بھی جبریل ہی وحی کی تاثیر ڈالتا ہے اور حضرت خاتم الانبیاء کے دل پر ہی وحی ڈالتا رہتا ہے اور فرق صرف آرسی کے شیشے اور بڑے آئینے کا ہے۔‘‘ وہی بات ہے کہ بلی کے خواب میں چھیچھڑے۔ الہام اور وحی میں نر اور مادہ اور رنڈیوں کا ذکر آپ کی فطرت کا اظہار کررہا ہے۔ آپ آسمانی باپ کے لے پالک ہیں نا۔ پھر نر اور مادہ کا ذکر کیوں نہ ہو۔ بے شک آسمانی باپ جو لے پالک پر الہام کرتا ہے اور شیطان جو ایک کنچنی پر الہام کرتا ہے ان دونوں الہاموں میں کچھ فرق نہیں لیکن اولیاء اور انبیاء کے الہام کو ایسا کہنا خطا معاف قرطۃ الابلیس ہے اور مرزا قادیانی نے درحقیقت اپنا تجربہ بیان کیا ہے کہ جو آسمانی باپ رنڈیوں پر الہام کرتا ہے وہی اپنے لے پالک پر کرتا ہے۔ خدا اور بندے کی محبت کے (معاذ اﷲ) جفتی کھانے سے تیسری چیز (روح القدس) پیدا ہوتی ہے۔ آپ نے یہ تثلیث اپنی امت کے لئے گھڑی۔ فرمائیے عیسائیوں کے لئے کیا باقی چھوڑا۔ لاحول ولا قوۃ کس قدر لغو اور گندے اور فحش خیالات ہیں۔ شرم چہ کنی است۔