احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
’’ما قتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم‘‘ یعنی نہ عیسیٰ مسیح کو یہودیوں نے قتل کیا نہ ہی صلیب پر کھینچا بلکہ ان پر صلب اور قتل مشتبہ ہوگیا کیونکہ شبہ کا مفعول مالم یسم فاعلہ قتل اور صلب ہے۔ پس جب عیسیٰ مسیح درحقیقت مصلوب ومقتول ہی نہیں ہوئے تو قتل اور صلب پر ایمان لانا چہ معنی دارد۔ اب یہ کہنا کہ مسیح کو قتل بھی کیاا ور صلیب پر بھی چڑھایا لیکن قتل اور صلب کا نتیجہ ظاہر نہ ہوا بالکل ایسی ہی خانہ سازبات ہے جیسے بروزیت اور مسیحیت اور جیسے خیالی منارہ کی خیالی تعمیر اور جیسے آسمانی منکوحہ سے خیالی ہمددشی۔ ورنہ مرزا قادیانی کی گھڑی ہوئی تاویل کے موافق نظم قرآن یوں ہونا چاہئے تھا کہ ’’ارادوقتلہ وصلبہ لکنہ لم یقتل ولم یصلب‘‘ یا یوں ہوتا ’’لکنہم لم یقدروا علی قتلہ وصلبہ‘‘ یعنی یہود نے ہر چند ارادہ کیا مگر مسیح کے قتل اور صلب پر قادر نہ ہوئے۔ کیا خوبی اسمیں ہے کہ مسیح کو صلیب پر چڑھایا مگر وہ سخت جان تھے نہ مرے یا خوبی اس میں ہے کہ وہ درحقیقت صلیب پر چڑھائے ہی نہیں گئے اور ایک دوسرا شخص ان کے مشابہ ہوگیا جیسا کہ لفظ شبہ سے واضح ہے اور خدائے تعالیٰ نے مسیح علیہ السلام کو محفوظ اٹھالیا۔ مرزا اور مرزائیوں کی تو اس گنجی تاویل سے یہی بہتر تھا کہ وہ یہود کی طرح قتل اور صلب کے قائل ہوجاتے اور کہتے انا قتلنا المسیح کیونکہ جب مقصود مسیح کی موت ہے تو قتل اور صلب کی موت سے ان کو مرزا قادیانی کیوں نہیں مارتے۔ یہ تو سہل لٹکا ہے اور مشبہ بالمصلوب کرکے زندہ رکھنا اور پھر عمر طبعی سے مارنا تاویل بعید ہے۔کیونکہ عمر طبعی سے مسیح کے مرنے کا ذکر قرآن میں کہیں نہیں۔ آیات کی تاویل کرکے یہودی بننا بالکل فضول ہے کہ کھلم کھلا کیوں یہودی نہیں بنتے؟ پھر مشبہ بالمصلوب ہونے اور عمر طبعی سے عیسیٰ مسیح کے مرنے میں کونسی اہمیت اور عظیم الشان ہے۔ جس غلغلہ سے تمام دنیا گونج رہی ہے وہ تو یہی ہے کہ یہودیوں نے مسیح کے قتل کرنے میں ایڑی چوٹی تک کا زور لگایا مگر خدائے تعالیٰ نے ان کو محفوظ اور زندہ رکھا اور اٹھالیا اور اب تک زندہ ہیں اور دوبارہ پھر دنیا میں آئیں گے۔ اور مدعی مسیحیت ونبوت (دجال) کو قتل کریں گے۔ مرزا قادیانی کو یہی تو خوف ہے وہ دنیا کے دل سے مسیح موعود کا آنا بھلاتے ہیں اور ان کو دھڑکا ہے کہ میرا بھی کہیں وہی حال نہ ہو جو دوسرے دجالوں کا ہوا۔ ’’وان من اہل الکتاب الآیہ‘‘ میں جناب باری کی سچی پیشینگوئی ہے جو یقینا وایماناً قرب قیامت پر ظاہر اور واقع ہوگی جیسا کہ رفع مسیح مہتم بالشان ہے ایسی ہی یہ پیشینگوئی ہے۔