احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
پائوں اکھڑ رہے ہیں۔ نو گرفتار جنانورقفس کی ٹوٹی ہوئی تیلیوں سے پھر ہورہے ہیں۔ چندہ بھی کوئی نہیں دیتا۔ لوگوں کی چندیا پہلے ہی گنجی ہوگئی ہے۔ اب تو ام المرزائیں وغیرہاکا زیور مرصع بجواہرات اور سادہ لوحوں سے لوٹ کھسوٹ کا جمع کیا ہوا گڑا دیا خزانہ ضرور ہی نکالنا اور سقنقوری اور جند بیدستری معجونیں اگلنی پڑیں گی۔ بہت پھولی پھولی کھا رہے تھے۔ اب عدالت کے اڑگڑے میں آٹے دال کا بھائو معلوم ہوگا۔ ہم کو اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ حالت دیکھ کر اکثر گاڑھے اور پکے چیلوں کی ارادت وعقیدت کا لنگوٹا کھل گیا ہے اور ان پر مسیحیت وبروزیت کی حقیقت آشکارا ہوگئی ہے۔ مگر چونکہ قول نہیں بلکہ ایمان تک ہار چکے ہیں۔ لہٰذا مجبور ہوکر سردست قادیان میں دھرنادئیے پڑے ہیں اور منتظر ہیں کہ کوئی دم میں مرلیا باجے گی۔ مرزا قادیانی کا برزخ اس وقت قابل دید ہوتا ہے جب پیشی کے وقت چپڑاسی آواز دیتا ہے کہ گلام احمد کادیانی ہاجر (حاضر) اور مرزا قادیانی کو سن کر دھڑکن پیدا ہوتی ہے۔ بھاگم بھاگ، لسٹم پسٹم جاتے ہیں۔ توند ڈھیلی ہوجاتی ہے۔ ازار بند کھسک پڑتا ہے۔ سانس پھول جاتی ہے اور پھر ملزموں کے کٹہرے میں پہنچ کر کمان کی طرح دوہرے ہوکر سر جھکا کر ایڑیاں بن کر عدالت کو دوہتا اسلام اور زمیندوز مجرے بجا لاتے ہیں اور عدالت بھی جواب میں ایک مکھی سی اڑا دیتی ہے۔ عبرت عبرت۔ یہ کیا ہے وہی توہین انبیاء واولیاء وکبراء وعلماء ومشائخ کا ادبار ہے اور ابھی کیا ہے ذرا دیکھئے بروزیت اور مسیحیت کی پھوٹی قسمت میں کیا کیا لکھا ہے۔ مقربان الٰہی اور برگزیدگان خدا کی توہین کھیل نہیں۔ لے پالک تو اپنے چیلوں کو یہ جھانسا دے رہا ہے کہ جلدی نہ کرو۔ آسمانی باپ کا نشان ظاہر ہوگا اور اندر مصالحت کی ماکھو دوڑ رہی ہے۔ لیٹ لیٹ کر اور زمین پر اُلّو کھینچ کر معافی مانگنے کا تہیہ کیا جاتا ہے، نوٹسیں شائع ہوتی ہیں کہ کسی طرح آسمانی باپ کا نشان ظاہر ہو اور اس عرصہ میں جو گہرا گھائو پڑ گیا ہے اور پلاستر بگڑ گیا ہے۔ کسی طرح ان کا اندمال ہو۔ مگر میرا شیر کرم الدین ایک بھی نہیں مانتا۔ وہ یہ کہتا ہے کہ ایک مرتبہ بھیں اور دوسری مرتبہ گولڑہ جاکر مسیحیت ومہددیت سے توبہ کرو۔ اور حضرت پیر مہر علی شاہ صاحب کے ہاتھ پر بیعت کر کے تجدید ایمان کرو اور افتراء علی اﷲسے باز آئو اور شوکت اﷲ القہار کو مجدد مانو اور سب سے معافی مانگو۔ مگر یہ کیونکر ممکن ہے ناک کٹتی ہے اور ترلقمے ہاتھ سے جاتے ہیں۔ مسیحیت ومہدیت رخصت ہوتی ہے اور قمار خانے میں تین کانے رہے جاتے ہیں اور عدالت زبان حال سے یہ کہتی ہے کہ بچہ جی آسمانی بادشاہی کے وارث