احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
می ستائی چوں گن حق کاف و نون خویش را مید ہی اشراک خلق طیر عیسی را قرار مصطفی نفی صلیبش کردوہم اثبات رفع شاہد تبلیغ وے قرآن بوددرہردیار انّ عیسیٰ لم یمت گفت والیکم راجع چوں امام عادلی باجاہ وسلطان ووقار قول او مطلق مجاز واستعارہ بساختی ایں قدر مغرور گشتی برحیات مستعار پابدل بنہا وکشفت موجب ذلت شدت کردتد میر تو درعالم برآوردت مار حسب قول ایزدی نزد عباد مخلصین گشتنت عیسیٰ بہ عیسیٰ کشتنت با ور مدار یک گروہ ازامت احمد بود انصار دیں تا قیامت منع شاں چیزے … انتصار مرگ عموائیل وآتھم زیست سلطاں ببیں چوں کشیدت روسیاہ وخوار وزار اندر حصار وہ چہ شوخ وشنگ آمد دخترت جائے پسر میوۂ نورس خوشابا شدبہ کہنہ شاخسار وائے اے رمال بررمالی وحراثیت چوں پسر کاری برآمد دخترے زان کشت زار ایں قدر خوار وخجل باشی ونازاں ہمچناں بے حیائی تو بیروں باشد از حد شمار کادیانی ایمن از کید متین حق مباش جانب املی لہم اے ہیچ گوش دل گمار کادیانی راز غیب آمد نداہا بارہا سعد با ایں بے سعادت ہیچ نگرفت اعتبار ازالہ قادیانی ص۲۹۴ کادیانی تجھے اس بات کا جب ہے اقبال ہے یہ ممکن کہ مسیح آئے یہ اقبال دجلال یہ بھی ممکن ہے کہ ہوجائے نزول اس کی دمشق پھر مسلمان تجھے کیوں نہ کہیں اب دجال وہ تو موعود نہ ہو اور بنے تو موعود تو معرا ہو سب اوصاف ہوں اس میں موجود پھر تو مہدی بھی ہو حارث بھی ہو وہ کچھ بھی نہ ہو اس کو تسلیم بھلا کون کرے گا مردود تجھ کو دعویٰ نبوت بھی ہے جزوی ہی سہی وحی والہام میں پھر کسر نہیں کچھ بھی رہی میں پیغمبر نہیں اور لایا نہیں کوئی کتاب پردہ داری کے لئے تو نے کہی یہ بات دخل شیطان سے تری وحی منزہ اور پاک انبیاء سے کہیں بڑھ کر تیرا کشف وادراک جو قوم تجھ کو ملے ختم رسل کو نہ ملیں کیوں خدا سے نہیں ڈرتا ارے ملحد بیباک وحی و الہام سے انجام کے صفحات ہیں پُر کیا کتاب اس کو نہیں کہتے ارے احمق لر قادح ختم نبوت ہے اگر وحی مسیح کادیانی ہے تیری وحی مگر گوز شُتر لودھیانوی ۲۰۰؍از پٹیالہ۔ ۱۶؍جولائی ۱۹۰۴ء