احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
چند دزدی عشر ازام الکتب تاشود رویت تلوں ہم چو سیب چند دزدی حرف مردان خدا نافروشی دستانی مرحبا رنگ بربستہ ترا گلگوں نہ کرد شاخ بر بستہ تراعرجوں نہ کرد عاقبت چوں چادر مرگت رسد از رخت این عشرہا اندر فتد میں نے عرصہ دراز تک اس نرالے اور انوکھے مشن کی کتابوں کا مطالعہ اور ان کے حال وجال اور اقوال کا موازنہ کیا تو مجھے مولانا روم کے اس مقولہ کی تصدیق کرنا پڑا ؎ ایں نہ مردانند ایں ہا صورت اند مردہ ناں اند کشتہ شہوت اند پس میں اس ’’لم یلد ولم یولد‘‘ خدا کو چھوڑ اور اس پاک کتاب کے احکام سے جس کی شان میں ’’لا یاتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلف تنزیل من حکیم حمید (فصلت:۴۲)‘‘ سے منہ موڑ اور اس پاک اور معصوم رسول فداہ ابی وامی سے جس کے شان میں ہے۔ محمد رسول اﷲa محبت توڑ کر اگر کسی اور جگہ کا رخ کروں تو کیونکر دونوں جہاں کی روسیاہی خرید کروں۔ پس میں خداوند تعالیٰ کی درگاہ میں نہایت عجز ورازی کے ساتھ دعا مانگتا ہوں کہ جو عقیدہ اپنا اوپر ذکر کر آیا ہوں اسی پر میرا حشر ہو۔ ۴… رہا مرزا قادیانی کے مریدوں کا ڈر۔ سوا اس کی بابت نہایت وثوق کے ساتھ کہتا ہوں کہ جس جس نے اس عاجز سے مکالمہ کیا ہر ایک پر حق پیش کردیا مگر بعض کو اس قسم کا ضدی اور ہٹیلا پایا کہ باوجود ان کے لنگڑے عذرات توڑ دینے کے بھی انہوں نے اپنی رٹ کو نہیں چھوڑا۔ ان پر خداوند تعالیٰ اپنا رحم کرے۔ پس ایسے لوگوں سے ڈرنا سراسر نامردی ہے۔ ان کے پاس نہ کوئی دلیل ہے نہ اس قسم کی صداقت۔ محض مولوی حکیم نور الدین کے چند عارضی فصیح الفاظ ہوتے ہیں۔ جب وہ ختم ہوجاتے ہیں تو دم دبا کر بھاگتے ہیں۔ اور میں آپ کو بھی یہی نصیحت کرتا ہوں ؎ ہاں تا سپر نیفگنی از جملۂ فصیح کور اجزاین مبالغہ مستعمار نیست