احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
میں نہیں آسکتا۔ مگر کم فرصتی کے باعث مختصر کیا جاتا ہے۔ اگر آپ نے اس بارے میں مفصل پوچھنا چاہا تو کسی خاص وقت میں گجرات تشریف لائیں اور اپنی تسلی کر جائیں۔ ۱… ضمیمہ شحنہ ہند خداوند تعالیٰ کے فضل وکرم سے نہایت عمدگی کے ساتھ چل رہا ہے اور مولانا شوکت قلم کے ایسے زبردست ہیں کہ اکیلے بس ہیں بقول سعدیؒ ؎ چوکارے بے فضول من برآید مراد روے سخن گفتن نشاید علاوہ ازیں میں ایک محنت مزدوری کرنے والا آدمی ہوں۔ روزی کے دھندے سے کم فرصت ملتی ہے میں لوگوں کی جیبیں خالی کراکر تر لقمے سے اتنی محنت مزدوری کی خشک روٹی کو ہزار گنا ترجیح دیتا ہوں۔ ۲… طاعون سے (جو حکم ربی) ڈرنے والے ایک طرح سے مشرک ہوتے ہیں ’’اذا جاء اجلہم الآیہ‘‘ پر میرا پوراپورا ایمان اور یقین ہے۔ اس پر بھی خداوند تعالیٰ کا ہزار احسان اور لاکھ کرم ہے کہ باوجود اس عالمگیر بیماری کے یہ عاجز اب تک صحیح وسالم ہے اور میرے تمام رشتہ دار بھی فضل خدا سے محفوظ ہیں اور جس موضع کا میں باشندہ ہوں۔ اس کا ہر ایک بشر آج تک بال بال بچا ہوا ہے۔ الحق۔ ’’ذالک فضل اﷲ یوتیہ من یشاء واﷲ ذوالفضل العظیم‘ ‘ چونکہ موت ایک حکم ربی ہے اس کے حضور سر تسلیم خم ہوں۔ طاعون کا خوف سب سے زیادہ مرزاقادیانی کو ہے جو ڈس ان فکٹ کرنے کی انگیٹھیوں، فنائل کی بوتلوں وغیرہ سے کام لے رہے ہیں۔ ۳… تیسری بات یعنی مرزا قادیانی کے مشن کو درست سمجھنے کے بارے میں جو آپ نے تحریر کیا ہے اس سے مجھے سخت صدمہ پہنچا بھلا خداوند تعالیٰ کی توحید اور آنحضرتa کی رسالت اور قرآن مجید کے منجانب اﷲ ہونے پر جس کا ایمان ہے وہ کیونکر کسی ادّعائی رسول اور جعلی نبی کے مشن سے ڈر سکتا ہے۔ مرزا قادیانی کے مشن کو ابتداء سے لے کر آج تک میں نے دیکھا ہے۔ مرزا قادیانی اور اگنی ہوتری (دیودہرم کے بانی) ایک ہی پزادے کی مٹی ہیں۔ اس کے ثبوت میں رسالہ ہندو میں مرزا قادیانی کے مضامین اگر کوئی دیکھنا چاہے تو ضرور کامیاب ہوجائے گا۔ مرزا قادیانی نے چند صوفیوں کے اقوال کو چھوڑ دیا اور قرآن کی آیات کو توڑ کر ایسے الہاموں کے نام سے نامزد کیا جو پبلک کے سامنے پیش ہوتے رہتے ہیں اور حضرت مولانا روم کے اشعار جن کے حسب الحال ہیں ؎