احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کرنے لگے؟ اصلی مسیح نے تو یہ فرمایا کہ جو شخص تیرے بائیں گال پر تھپڑ مارے تو اپنا دایاں گال بھی اس کے سامنے پیش کردے مگر نقلی مسیح زبان حال ومقال سے یہ وصیت کرتا ہے کہ جو شخص تیرے سامنے چوں بھی کرے تو اس کو تحت الثریٰ میں پہنچا دے۔ اگر مرزا قادیانی کا کوئی مخالف مر گیا تو مارے خوشی کے باچھیں چر کر کانوں تک آگئیں۔ مریدوں میں بیٹھ کر کرامت بگھارنے لگے اور مرزائی اخباروں میں اشتہار دینے لگے کہ میرا فلاں مخالف اپنے کیفر کردار کو پہنچ گیا۔ طاعون کو ادھر مرزا قادیانی نے انگلی دکھائی ادھر اس نے لوگوں کا ٹینٹوا دبایا۔ لیکن جب طاعون کسی جگہ سے رخصت ہوگیا تو یوں سمجھئے کہ اس نے مرزا قادیانی کی عدول حکمی کی۔ نہیں جناب یہ دھونس ہے کہ اگر تم مرزا پر ایمان نہ لائو گے تو اگلے سال ٹنگڑی لوں گا۔ اب تو چھوڑے جاتا ہوں۔ جائو بچہ کیا یاد کرو گے۔ ۳۶۰؍دن ہیں کیا چیز۔ ڈھلتی چھانوں کی طرح گزر جاتے ہیں۔ لالہ چندولال صاحب مجسٹریٹ گورداسپور نے مرزا قادیانی کو تعزیرات کے ارگڑے میں دھرلیا اور فرد جرم سنا دی تو آسمانی باپ نے ان کو یہ سزا دی ہے کہ تنزل کے ساتھ فوراً بدل دیا۔ اب بابو آتما رام مجسٹریٹ نے اگرچہ کوئی کارروائی ایسی نہیں کی جو مرزاقادیانی کے خلاف ہو پھر بھی آسمانی باپ نے پیشگی ایک تھپڑ رسید کردیا یعنی ان کے بیٹے کو بیمارکردیا یہ درحقیقت ایک دھونس ہے کہ خبردار جو میرے لے پالک کے خلاف مقدمہ فیصل کیا ورنہ تیرا بھی یہی حال ہوگا بلکہ اس سے بھی بدتر۔ الغرض دھونس کے دم خم بدستور ہیں۔ بااینہمہ مولوی کرم الدین صاحب کو چیتے کی طرح پھلایا۔ سو جتن کئے کہ کسی طرح مقدمات کے شکنجے سے رہائی ملے مگر میرے شیر نے نہ ماننا تھا نہ مانا۔ دھونس بھی ڈالی مگر کار گر نہ ہوئی۔ ظاہر ہے کہ آج کے روز مولوی صاحب سے بڑھ کر مرزا قادیانی کا کوئی دشمن ہے نہ مرزا قادیانی سے بڑھ کر مولوی صاحب کا کوئی دشمن۔ مگر ان کے پاس بھٹکتے ہوئے طاعون کی روح بھی خشک ہوتی ہے بلکہ جب انہوں نے طاعون کو ڈانٹا اور اس پر اپنی غریمت کی دھونس ڈالی تو قادیان شریف آکر لے پالک کے لگوں سگوں کو بھنبھوڑنا شروع کردیا۔ قدرت کے تماشے دیکھئے کہ طاعون جو لے پالک کا ایڈیکانگ تھا مولوی صاحب کا حلقہ بگوش سرہنگ بن گیا۔ انقلاب قسمت اسی کا نام ہے۔ صرف ایک گورنمنٹ ہے جس پر دھونس نہیں پڑتی۔ اس کے سامنے تو دم ہی ہلاتی جاتی ہے اور پائوںہی چاٹے جاتے ہیں۔ باقی کوئی شخص ایسا نہیں جو دھونس سے محفوظ رہ سکے۔ کیونکہ طاعون تمام ہندوستان میں ہے اور یہی مرزا قادیانی کی دھونس ہے۔ ہاں گورنمنٹ کے جبروت کی