احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
پھر دنیا میں آتش زدگیاں ہورہی ہیں طوفان اور زلزلے آرہے ہیں۔ خونریزیاں ہورہی ہیں۔ مرزا قادیانی ان کو اپنا نشان کیوں نہیں بتاتے کیا یہ کسی اور خونی مسیح کا ادبار ہے۔ آگے چل کر مرزا قادیانی فرماتے ہیں: ’’تم نے جو اسلام کو قبول کیا ہے تو کونسا معجزہ دیکھا تھا جس قدر معجزات اسلام کے تم بیان کرو گے۔ وہ سماعی ہوں گے تمہارے چشم دید نہیں…الخ۔ لیجئے جناب اسلام اور اس کے معجزات اور قرآن مجید کا نزول سب سماعی اور عمروزید کے قصص اور سنی سنائی داستان ہوگئے۔ حالانکہ قرآن مجید اور اس کا معجز نظم اور اس کی ہدایات تامہ جو روز روشن کی طرح دنیا میں پھیل رہی ہیں۔ ہر مومن کے سامنے موجود ہیں۔ تمام منکران اسلام بھی کہتے ہیں جو مرزائی کہہ رہے ہیں کہ اسلام کے حق ہونے اور قرآن کے منزل من اﷲ ہونے اور آنحضرتa کے نبی برحق اور خاتم النّبیین ہونے کا بجز سماعی باتوں کے کیا ثبوت ہے۔ اب مرزا قادیانی کو دہریوں اور ملحدوں کا گرو گھنٹال نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے؟ مرزا قادیانی کا یہ مطلب ہوا کہ دین اسلام کی کل باتیں تو سماعی ہیں لیکن جو کچھ میں دکھا رہا ہوں۔ وہ سب محسوس اور یقینی ہیں پس اسلام اور پیغمبر اسلام کو چھوڑو اورمجھ پر ایمان لائو۔ پھراسلام کے اچھے خاصے مجدد۔ ’’لعنۃ اﷲ علی الکذابین والمفترئین الیٰ یوم الدین‘‘ اسلام میں کونسا نشان نہیں۔ جو مرزاقادیانی دکھا رہے ہیں کونسی ہدایت نہیں جو مرزا قادیانی کررہے ہیں۔ ان کا یہ کہنا بالکل مکاری ہے کہ ’’اس ظلم صریح کو دیکھ کر جو ایک عاجزا نسان (عیسیٰ مسیح) کو خدا بنایا گیا ہے۔ میرے دل میں درد اور جوش پیدا ہوتاہے…الخ۔ یوں کہئے کہ رشک وحسد پیدا ہوتا ہے کہ کروڑوں عیسائیوں نے تو عیسیٰ مسیح کو خدا مان لیا اور باوصف مسیح موعود بننے کے میرے نام کا کسی نے کتا بھی نہ پالا۔ اگر حسد اور رشک نہ ہوتا تو خشونت اورخبث باطن سے کلمتہ اﷲ اور روح اﷲ کو گالیاں نہ دی جاتیں۔ نہ بیہودہ تاویلوں کے ساتھ قرآن وحدیث کے خلاف ان کی وفات ثابت کی جاتی۔ چونکہ آپ نے اپنے کو مسیح موعود بنالیا ہے۔ لہٰذا اصلی مسیح کو نہیں دیکھ سکتے۔ آپ کایہ کمینہ خیال ہے کہ جب تک عیسیٰ مسیح کی وقعت دنیا کے دل میں ہے۔ میری وقعت نہیں ہوسکتی۔ چہ خوش وخشکا یہ منہ اورسقنقوری معجون۔ ایک مکھی کہہ سکتی ہے کہ جب تک سیمرغ کا نام دنیا میں ہے میری بھنبھناہٹ کوئی نہیں سن سکتا۔ اور ایک چیونٹی کہہ سکتی ہے کہ جب تک ہاتھی کی ہیبت لوگوں پرچھائی ہوئی ہے مجھے کوئی نہیں پوچھ سکتا۔ اصل یہ ہے کہ شرارت اور خودغرضی کی حماقت انسان کو پاگل بنائے بغیر نہیں رہتی۔ کونسے