احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
صرف مرزا ہیں۔ قرآن مجید توآنحضرتa سے یوں خطاب کرے ’’انک لا تہدی من احببت ولکن اﷲ یہدی من یشاء‘‘ اور مرزا قادیانی دعوے سے کہیں کہ میں دین عیسوی کے دور کرنے کو آیا ہوں اور عیسیٰ مسیح اور ان کے معجزات اور صفات کو ماننا مردہ پرستی ہے۔ میرا مشن تو دین عیسوی ہی کے دور کرنے کو آیا ہے کیونکہ میرا لقب ہی مسیح موعود ہے۔ گویا آسمانی باپ نے ایک مسیح کو دوسرے مسیح سے جنگ کرنے کے لئے بھیجا ہے اور گویا تمام انبیاء آپس میں جنگ ہی کرتے رہے ہیں۔ آپ کی بعثت تو صرف دین عیسوی کے دور کرنے کے لئے ہے مگر ہیں امام الزمان پھر یہ بھی کس برتے پر۔ لے پالک بھی بن گئے۔ شیطان کی آنت سے بڑا اور عوج بن عنق کا قبلہ گاہ (خیالی اور کاغذی منارہ) بھی کھڑا کرلیا۔ گنیش جی (ہاتھی) کے کان سے چوڑے اشتہارات بھی شائع کرلئے۔ مرزائیوں کے گلے میں ڈھول ڈال کر مسیحیت وبروزیت وتبنیت کی ڈونڈی بھی پٹوا دی مگر ایک عیسائی کو بھی اپنے مرکز سے جنبش نہ دے سکے۔ نہ کسی آریہ کو مرزائی بنا سکے۔ ہمارے علماء اسلام کا جذبہ اور خلوص دیکھئے کہ آریوں کو برابر مسلمان بنا رہے ہیں۔ اور جہاں کہیں مناظرہ ہوتا ہے کوئی نہ کوئی ہندو یا آریا ضرور ہی مشرف بہ اسلام ہوتا ہے پچھلے دنوں ایک عبدالغفور کی جگہ خدا نے نو عبدالغفور پیدا کردئیے۔ فالحمدﷲ۔ اس کے خلاف مرزائی کون کون بنے۔ نتھو اور بدھو، جھنو اور د ہنو نتوا اور خنوا۔ نیاور بیگ، بہادر بیگ، چمگادڑ بیگ، سکندر بیگ، مچھندر بیگ، بھنگڑ شاہ، جھنگڑ شاہ، میران دین، الہ دین بخش دین، غلام سدو، عبدالسالار، عبدالمدار، عبدالمنار، عبداﷲ، ٹھاکرد واربی خمیر النسائی، شہتیر النساء بی قطمیر النساء، بہار بی بی، نگار بی بی، پیار بی بی، سنسار بی بی، سوار بی بی، نسوار بی بی، پیزار بی بی، بم ٹھس بی بی، کرگس بی بی، ٹھسا ٹھس بی بی، جنگل بی بی، منگل بی بی وغیرہ۔ ارے واہ رے لے پالک دین عیسوی کو ہندوستان سے خوب دیس نکالا دیا۔ ہم تو جب جانتے کہ کسی عبدالمسیح کو عبدالمرزا بناتے کیونکہ آپ مسیح بن مریم علیہ السلام ہی کے مقابلے میں مسیح موعود بنے ہیں۔ اگر آپ واقعی مسیح موعود ہوتے تو عیسائیوں کی کیا شامت تھی کہ آپ کو نہ مانتے مگر آپ کے عجیب خوارق ہیں کہ مسیح موعود بننے کا تو ارمان بلکہ فخر اور اصلی مسیح پر سبّ ولعن جس کا یہ مطلب ہوا کہ مسیح سے نفرت کا اظہار بھی اور مسیح موعود بننے کا اقرار بلکہ افتخار بھی۔ جو لوگ مسیح علیہ السلام کے درجے سے ناواقف ہیں اور مرزائی کتابوں میں ان پر لعن طعن دیکھتے ہیں ان کو تو اصیل اور مثیل دونوں سے یکساں نفرت ہوگی وہ کہیں گے ؎