احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کی آپ نے ترمیم کی ہے۔ اس کی نسبت الہام ہونے کا کبھی کوئی حوالہ نہیں دیا۔ اور نہ آسمانی صحیفہ مشتہر کیا۔ ہاں چند بے جوڑ اور بے معنی فقرے وہ بھی اپنی بھٹئی میں ضرور مشتہر کئے کہ تو ایسا ہے اور تو ویسا ہے یا بعض قرآنی آیتیں توڑ موڑ کر اور الہام بنا کر مشتہر کیں۔ ادنیٰ سے ادنیٰ مذہب کے اصول بھی مدون ہیں مگر مرزائی مذہب کے اصول وضوابط جو الہامی طور پر نازل ہوئے ہوں۔ ان کا کوئی مجموعہ اب تک منضبط اور مدون اور مطبوع ومشتہر نہیں ہوا۔ اس سے صاف ثابت ہے کہ مرزا قادیانی اپنے دل کی بات اور ماحصل کے ادا کرنے کی بھی لیاقت نہیں رکھتے۔ ورنہ غیر ممکن ہے کہ جو خرافاتی رسالے اردو زبان میں مشتہر ہورہے ہیں وہ عربی زبان میں مشتہر نہ ہوتے۔ کیونکہ وہ سب الہامات ہیں اور نبی جو کچھ کہتا ہے الہام ہی سے کہتا ہے۔ آیہ ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہو الاوحیٌ یوحیٰ‘‘ اس کی شاہد ہے۔ اس سے مرزا قادیانی کا مفتری علی اﷲ ہونا صاف ثابت ہے اور مفتری علی الناس تو آپ ہیں ہی۔ کیا معنی کہ تمام اولیاء اﷲ علیہ الرحمہ کو اپنے ساتھ ناقص نبی بنا دیا اور حکم لگا دیا کہ قیامت تک ناقص نبی پیدا ہوتے رہیں گے۔ مگر مرزا قادیانی کے زمانہ میں ناقص نبی کیا معنی کوئی ناقص ولی بھی نہیں۔ ناقص یا کامل جو کچھ ہیں خود بدولت ہی ہیں۔ کیونکہ آپ ناقص نبی بھی ہیں اور خاتم الخلفاء یعنی اکمل الانبیاء بھی۔ ایسی متناقض لغویات سے چیلوں چاپڑوں کو تو کیا شرم آئے گی جبکہ خود کو شرم نہیں۔ آنحضرتa نے جو یہ ارشاد فرمایا ہے کہ میرے بعد ہر صدی پر ایک مجدد آئے گا تو کیا یہ بھی فرما دیا کہ وہ مسیح موعود اور مہدی مسعود بھی ہوگا تو تمام مجددوں کا جو آج تک آئے اورآئندہ تا قیامت آئیں گے۔ مہدی اور مسیح ہونا ضروری ہے اورکیا یہ بھی فرما دیا ہے کہ مجددوں میں سے کوئی اور تو مہدی اور مسیح نہ ہوگا ہاں تیرہویں صدی میں ایک چینی الاصل مغل ہندوستان کے موضع قادیان میں پیدا ہوگا جو مجدد بھی ہوگا اور مہدی اور مسیح بھی۔ اور باقی تا قیامت برائے نام مجدد ہوں گے۔ مہربانی فرما کر یہ لغویات گنتے جائیے۔ کیا آنحضرت نے یہ بھی فرما دیا ہے کہ قرآن مجید جو مجھ پر نازل ہوا ہے وہ مکرر اور سہ کرر اور دہ کرر اور صد کرر اور ہزار کرر ہر مجدد پر نازل ہوگا بلکہ ترمیم ہوکر۔ گویا جو واقعات میرے زمانہ میں گزرے ہیں اور جن کی بابت وقتاً فوقتاً وحی نازل ہوئی ہے وہی واقعات لوٹ کر دنیا میں پھر آئیں گے۔ خصوصاً قادیان میں کیونکہ وہ واقعات آسمانی باپ کی زنبیل میں محفوظ ہیں۔ یہ تو بالکل دعا دھر والوں کا عقیدہ ہوا جو یہ کہتے ہیں کہ طوفان نوح اور اصحاب کہف اور سکندر ذوالقرن وغیرہ کے واقعات اپنے اپنے ظرف میں موجود مگر ہماری آنکھ سے غائب ہیں۔