احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
عزتی کا…جانگرا جو لاحق حال دشمنان ہوا۔ اس نے یہاں تک نوبت پہنچائی کہ خردجال سے اترتے ہی مرض فرمن عود کر آیا اور سوائے اس کے کہ ڈاکٹر صاحب بہادر سے بمنت التجا ہو کہ بچائو اب یہ ذلت پر ذلت کہ اسی دجالی قوم کی پناہ ڈھونڈی ورنہ کارازدست رفت کا معاملہ ہے۔ اس پر یہ طرہ کہ برٹش گورنمنٹ کے اعتبار پر اعتبار اور یہ التجا کہ خالص الخاص اسی قوم پر مجھے اعتبار ہے جس کے بھروسے میں نے اس قادر قدیر کے درسے سرتابی کی ہے۔ باوجود اس قدر منت وسماجت ولجاجت کے پاداش عمل کا وہی حکم رہا۔ چیف کورٹ تک دہائی مچائی مگر توبہ کہیں احکم الحاکمین کا حکم بھی ٹل سکتا ہے۔ اب شمار کرلو کتنی ذلتیں ایک ہی جونمیں بھوگنی پڑیں اور ابھی تو پہلا ہی پیالہ ہے کہ مرزا قادیانی کا خود قول ہے کہ اسی دنیا میں بہشت اور دوزخ شروع ہوجاتی ہے۔ مولوی کرم الدین صاحب کے مقدمہ میں فرد جرم لگ گئی۔ گئے تھے روزے بخشوانے نماز گلے پڑی۔ جس کا نتیجہ نہیں معلوم کیا ہوگا۔ اکثر ضمیمہ سے یہ بات پائی جاتی تھی کہ دس بجے سے لے کر برابر پانچ بجے شام تک بلاوقفہ عدالت میں کھڑے رہنا اور سفید دودھ اور برف کھڑے کھڑے اڑا جانا جو شخص مرض ذیابطیس میں مبتلا ہو وہ سیروں دودھ اڑا جائے۔ پھر دس بجے سے پانچ بجے شام تک یعنی سات گھنٹہ تک برابر کھڑا رہے اور بول کی بھی حاجت نہ ہو۔ واہ رے معدے اور گردے کی قوت ماسکہ وجاذبہ۔ اگر ذیابطیس نہ ہوتا تو شاید دھڑیوں اور منوں دودھ اور برف پی جاتے۔ قبل از پیشی حکیم الامت صاحب کوئی کشتہ کھلا دیتے ہوں گے۔ یا خوف عدالت ہے کہ پیشاب تک نہیں آتا گورنمنٹ پر بصد منت یہ ثابت کرنا کہ میں عمر رسیدہ ہوگیا ہوں۔ قبر میں پائوں لٹکائے بیٹھا ہوں اورپھر پولٹیکل خدمات تیس۳۰ سال سے کررہا ہوں جن کو سوائے گورنمنٹ کے کوئی سمجھ ہی نہیں سکتا۔ اسی پالیسی کے اصول پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام روح اﷲ کو گالیاں دیتا ہوں اور اسلام بھی بگھارتا ہوں تاکہ مسلمان بدظن نہ ہوجائیں۔ مگر اس خفیہ خیر خواہی کا بظاہر تو کوئی اثر معلوم نہیں ہوتا۔ کیونکہ مقدمات کی ابتری شاہد حال ہے۔ شاید چیف کورٹ میں پہنچ کر نتیجہ حاصل ہو جس کی امید لگی ہوئی ہے۔ فی الحال ہمیں منتظر رہنا چاہئے۔ اگر زندگی ہے تو انشاء اﷲ تعالیٰ بذریعہ ضمیمہ ہند رائے ظاہر کی جائے گی۔ مرزا قادیانی کی حالت تموج، مدوجزر سے ہمیں ایک نہایت باریک نکتہ مفروضہ موہومہ مل گیا۔ وہ یہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حالت ہر وقت اور ہر لحظہ مثل نقطہ مفروضہ کے جو اپنی جگہ سے نہیں ہلتا۔ تموج اور مد کی حالت میں قائم رہتی تھی اور طرفۃ العین کے لئے بھی جیسا کہ