احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مشورہ اور ان کی رائے پر کلی اعتماد، گویا خدا کا دروازہ چھوڑ کر اب بیرسٹروں کے پاس دردرپھرنا شروع کیا۔ امام الزمان، خلیفۃ اﷲ، حجت اﷲ وغیرہ کے جس قدر ڈپلومے ملے تھے۔ سب بالائے طاق، مرزا قادیانی کے لئے خود اپنی تحریرات میںپر بھی قدرتی حجاب حائل جس کی عبارت ذیل میں درج کی جاتی ہے۔ ’’کیونکہ اس تموج کی حالت میں کچھ الٰہی صفات کا رنگ ظلی طور پر انسان میں آجاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا رحم، خدا تعالیٰ کارحم، اور اس کا غضب خدا تعالیٰ کا غضب ہوجاتا ہے۔ اور بسا اوقات وہ کسی دعا کے کہتا ہے فلاں چیز پیدا ہوجائے۔ تو پیدا ہوجاتا ہے۔ اور کسی پر غضب کی نظر سے دیکھے تو اس پر کوئی وبال نازل ہوجاتا ہے اور کسی کو رحمت کی نظر سے دیکھتا ہے تو وہ خدائے تعالیٰ کے نزدیک مورد رحم ہوجاتا ہے اور جیسا کہ خداوند تعالیٰ کا کن دائمی طور پر نتیجہ مقصود کو بلاتخلف پیدا کرتا ہے۔ ایسا ہی اس کا کن بھی اس تموج اور مد کی حالت میں خطا نہیں جاتا۔ جب یہ سفر کرتا ہے تو خداتعالیٰ معہ اپنی تمام برکتوں کے اس کے ساتھ ہوتا ہے اور ہر ایک چیز جو اس سے مس کرتی ہے بغیر اس کے جو یہ دعا کرے برکت پاتی ہے۔‘‘ مرزا قادیانی نے یہ تمام مدارج خاص اپنے حق میں مخصوص کئے ہیں اور ہر مرید کو اس کی تعلیم ہے۔ مگر اپنے لئے نسیاً منسیاًسچ ہے یہ حالت تموج اور مد کی تھی اب تو حالت جزء کی ہے۔ اسی لئے خداوند کریم کا بھروسہ بالکل چھوڑ دیا گیا۔ پھر کیا ؎ نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے لیکن پھر بھی الہام کی عادت مستمرہ نہ چھوٹی۔ نفس امارہ نے ایسا چکما دیا کہ تیس سالہ محنت ومشقت طرفۃ العین میں غایت گئی۔ طرفۃ العینی جہاں برہم زند کس نمی آردکہ آنجا دم زند حکیم الامت کی بھی حکمت عملی نہ چلی۔ ان پر تو سکتہ کا عالم طاری ہے۔ جس پر مقدمہ دائر کیا وہ تو بعون عنایت ایزدی سرخرو باعزاز تمام جرم سے بری۔ اور دعویٰ خارج۔ مگر حضرت کو معہ ان تمام مشاہیر کے جن کے بھروسہ پر خداوند تعالیٰ سے جو تمام عالم کا امیدگاہ ہے روگردار ہوئے یہ سزاملی کہ تشہیر کئے گئے اور آفات آسمانی، جسمی، مالی کے علاوہ بے توقیری وغیرہ نفع میں رہی بے