احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
رہتی ہے۔ آیت مذکورہ میں حضرت ابراہیم علیہ السلام معجزہ دکھانے کے مدعی نہیں بلکہ وہ تو جناب باری سے اس کی سنت کے موافق معجزہ طلب فرماتے ہیں کہ ’’اے خدا تو فاطر السموت والارض ہے تو قادر مطلق ہے مجھے بھی دکھا کہ تو مردوں کو کیونکر زندہ کرتا ہے۔‘‘ اگر خدائے تعالیٰ احیاء اموات نہیں کرسکتا تو یہ سوال عبث ہوا حالانکہ نبی کا سوال عبث نہیں ہوتا۔ لہو الحدیث کو خدائے تعالیٰ منع فرماتا ہے اور اس کو ضلالت کا سبب قرار دیتا ہے۔ اس پر مرزائیوں نے کہا وہ نبی ہی کیسا جو معجزہ دیکھ کر خدائے تعالیٰ پر ایمان لائے۔ ہم نے کہا ’’ارنی کیف تحی الموتیٰ‘‘ پر غور کرو آخر یہ کیسا سوال ہے اور کون سائل ہے۔ دوم…کوئی نبی ماں کے پیٹ سے ہی نبی نہیں پیدا ہوا بلکہ یہ نعمت ہر نبی کو بعد میں ملی ہے۔پڑھو ’’ووجدک ضالاً فہدیٰ (الضحٰی:۷)‘‘ آنحضرتa کی جانب خطاب ہے جس میں حالت قبل از وحی کو یاد دلا کر خدائے تعالیٰ اپنی تمام نعمتیں یاد دلاتا ہے اور ہدایت فرماتا ہے کہ ’’واما بنعمۃ ربک فحدث‘‘ ؎ خدا کے فضل کا موسیٰ سے پوچھئے احوال کہ آگ لینے کو جائیں پیمبری مل جائے ’’ذالک فضل اﷲ یوتیہ من یشاء‘‘ وحی اور الہام پر نبوت کا مدار نہیں۔ وحی اور الہام اچھا ہو یا برا ہو ہر شخص پر بلکہ ہر جاندار پر ہوتا ہے۔ ’’اوحیٰ ربک الیٰ النحل الآیہ‘‘ اے محمدa تیرے رب نے شہد کی مکھی پروحی بھیجی۔ ’’ان الشیاطین لیوحون الیٰ اولیائہم الآیہ‘‘ تحقیق شیاطین اپنے چیلوں پر وحی بھیجتے ہیں۔ دیکھئے شیاطین بھی وحی کے مالک ہیں۔ اگر کوئی کہے کہ آیت ’’ماضل صاحبکم وما غویٰ‘‘ آیہ ’’ووجدک ضالاً فہدیٰ‘‘ کے خلاف ہے تو جواب یہ ہے کہ پہلی آیت میں قبل از نزول وحی کی حالت کا بیان ہے اور دوسری آیت نبوت ونزول وحی کے بعد کی ہے۔ چنانچہ اس سے اگلی آیت ’’وما ینطق عن الہویٰ ان ہو الاوحی یوحیٰ‘‘ اس کی شاہد ہے۔ آیت میں صرہن کے معنی پر پرزے یا اجزاء علیحدہ کردینے کے ہیں۔ مگر مرزائیوں نے اپنے نبی کی نو ایجاد تفسیر سے وہی معنی بیان کئے جو سیدالنیاچر نے اپنی تفسیر میں لکھے یعنی جانوروں کو اپنی جانب رجوع کر اور پرچاوہ تیری جانب دوڑ کر چلے آئیں گے۔ ارے واہ رے نیچری مرزائیو! تمہاری تاویل کے کیا کہنے ہیں۔ جانداروں کا پرچانا بڑا بھاری معجزہ اور یہ آیت قدرت ہے گوالئے بھینسوں کو چرواہے بکری بھیڑوں کو، چڑی مار وغیرہ طیور کو۔ حلال خور کتوں کو۔ پرچا لیتے ہیں کیا ایک اولوالعزم نبی جناب باری سے ایسے ہی آیات قدرت کے دیکھنے کی استدعا کرتا ہے۔