احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اور(توضیح المرام ص۲۲، خزائن ج۳ ص۶۲) میں ہے: ’’اور چونکہ روح القدس ان دونوں محبتوںکے ملنے سے انسان کے دل میں پیدا ہوتی ہے۔ اس لئے کہہ سکتے ہیں کہ دونوں کے لئے بطور ابن ہے اور یہی پاک تثلیث ہے جو اس درجہ محبت کے لئے ضروری ہے جس کو ناپاک طبیعتوں نے مشرکانہ سمجھ لیا۔‘‘ اس عبارت سے بھی چند امور ثابت ہوئے۔ اوّل… روح القدس جبرائیل فرشتہ کا نام نہیں بلکہ خدا اور بندہ کی محبت کے ملجانے سے تیسری چیز ہے۔ دوم… وہ تیسری چیز پیدا شدہ خداوند تعالیٰ اور بندہ کے لئے بطور ابن ہے اور یہی پاک تثلیث ہے جس کو ناپاک طبیعتوں نے مشرکانہ سمجھ لیا۔ اس جگہ مرزا قادیانی نے نصاریٰ کی تقلید کی اور ان کے ہم اعتقاد ہوئے دیکھو خط اول یوحنا باب۵آیت۷ ’’تین ہیں جو آسمانوں پر گواہی دیتے ہیں باپ اور کلام اور روح القدس یہ تینوں ایک ہیں۔‘‘ مرزا قادیانی اور نصاریٰ کی تقریر میں فرق صرف چال بدلنے کا ہے۔ ورنہ دعویٰ دونوں کا ایک ہے۔ مرزائیو، دیکھو خدا کا فرمان ’’ولاتقولو اثلثۃ‘‘ یعنی یہ نہ کہو کہ تین ہیں اور ’’لقد کفر الذین قالوا ان اﷲ ثالث ثلثۃ وما من الہ الا الہ واحد وان لم ینتہوا عما یقولون لیمسّن الذین کفروا منہم عذاب الیم (مائدہ:۷۳)‘‘ یعنی قطعی کافر ہوئے وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ اﷲ تین میں کا تیسرا ہے۔ نہیں کوئی معبود مگر ایک، اگر باز نہ رہیں گے اپنے قول سے، البتہ لگے گا ان کو عذاب درد ناک، مرزائیو تم بموجب آیات کس کو کافر کہو گے۔ خدا سے ڈرو ورنہ پچھتائو گے۔ دیکھو مرزا غلام احمد خدا سے برابر ہونے کے بھی مدعی ہیں۔ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶، خزائن ج۱۱ص۲۸۶) میں کہتے ہیں۔ براہین احمدیہ میں خدا نے مجھے کہا ہے ’’انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی‘‘ یعنی تو مجھ سے ایسا ہے جیسے میری توحید وتفرید۔ اس الہام سے ظاہر ہے کہ مرزا براہین احمدیہ کی تصنیف کے وقت توحید اور تفرید کا مرتبہ تو حاصل کرچکے تھے لیکن پورا خدا بننے میں کچھ کمی تھی جو عبارت ذیل سے پوری ہوگئی۔ دیکھو (اربعین نمبر۳ ص۲۵حاشیہ،خزائن ج۱۷ ص۴۱۳) ’’اور دانیل نبی نے اپنی کتاب میں میرا نام میکائیل رکھا ہے اور عبرانی زبان میں لفظی معنی میکائیل کے ہیں خدا کی مانند۔ گویا اس الہام کے مطابق ہے جو براہین احمدیہ میں ہے ’’انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی‘‘ مرزا قادیانی نے آپ ہی اپنے پہلے الہام کی تفسیر کردی یعنی دانیئل نبی کی کتاب سے تحریری ثبوت پیش کرکے اپنا خدا کی