احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۱۹۳ اور اگر خلاف بیانی میں کوئی گواہ دھرا گیا تو کیا ہی کہنے ہیں۔ الغرض عدالت میں جانے اور اس کے مصائب جھیلنے کو بڑا کلیجا چاہئے۔ یک سر وہزار سودأ کا معاملہ ہوجاتا ہے۔ پھر ملزم کی طرف سے بالاعدالتوں میں اپیلوں کا سلسلہ اور درصورت ناکامی مدعی کی جانب سے نگرانیاں ہوتی ہیں۔ کیا یہ کہ کھپ کھیڑپن ناک میں تیر ڈالنے اور روپیہ برباد ہونے کے لئے کچھ کم ہیں۔ اب خیال کرنا چاہئے کہ مولوی کرم الدین صاحب نے جو فریب کا دعویٰ کیا تھا کامل ۱۴ماہ تک مقدمے کا خمیر اٹھتا رہا اور طرفین کو تکلیفیں اور زیر باریاں ہوئیں جہلم اور گورداسپور میں مارے مارے پھرے اور زیادہ تکلیف مولوی کرم الدین صاحب کو ہوئی کہ انہوں نے صرف اپنی ذات سے مصارف کی زیرباری اٹھائی۔ مرزا قادیانی کے پاس تو مفت کا روپیہ تھا کیونکہ ان کے مرید بڑے بڑے مالدار اور لکھ پتی سیٹھ ساہوکا رہیں۔ معقول فنڈ ہر وقت جمع رہتا ہے پانی کی طرح جس قدر روپیہ بہائیں کم ہیں تو کیا اب مولوی کرم الدین اپنا ہرجانہ نہ چاہیں گے اور اب اگر ان کا دعویٰ لائبل ثبوت کو پہنچ گیا تو کیا وہ ڈبل حرجانہ وصول کرنے کے مستحق نہ ہوں گے اور پھر غیر ممکن ہے کہ مرزا قادیانی خاموش ہورہیں اور اپیل نہ کریں اور وکیلوں بیرسٹروں کے کھرے نہ ہوں کیونکہ وہ تو ایسی ہی سونے کی چڑیا کے منتظر رہتے ہیں۔ الغرض ابھی ہم نہیں کہہ سکتے کہ طرفین سے کہاں تک نوبت پہنچیں گی اور کہاں تک مقدمات کا شیرہ بہے گا۔ آسمانی باپ نے الہام تو کردیا کہ مقدمہ دائر کردو مگر یہ نہ سمجھایا کہ لے پالک کس حد تک اس کھکھیڑ کا متحمل ہوگا اور باوصف مہدی اور مسیح بننے کی اس کو کہاں کہاں جانا اور کہاں کہاں کی ہوا کھانا ہوگا اور مسیحیت ومہدویت کی بھی ساتھ ہی خیر منانی پڑے گی یا نہیں۔ وہ بھی کیسی بری گھڑی تھی جب مرزا قادیانی پر مقدمات کے دائر کرنے کا الہام ہوا تھا۔ وہ ادبار کا ایک متراکم ابرتھا جو چار طرف سے اندھیری ڈال کر آیا تھا جس میں شکست کی چکا چوند لگانے والی بجلیاں چمک رہی تھیں اور ذلت کی ہولناک رعد گرج رہی تھی۔ ’’فیہ ظلمت ورعد وبرق یجعلون اصابعہم فی آذانہم من الصواعق حذر الموت الآیہ‘‘ مگر مرزائی پارٹی نے منادی غیب کی یہ ندا نہ سنی اور ’’صمٌ بکمٌ عمیٌ فہم لا یرجعون‘‘کی مصداق بن گئی۔ غرور کا نشہ دماغوں میں سمایا تھا کچے گھڑے کی چڑھی تھی کہ ہمارا کوئی کیا کرسکتا ہے۔ دو لاکھ کی جمعیت، خزانہ معمور، متمول مریدوں کی جیبیں بھرپور، قانونی مشیروں کا دماغ فلک پر کہ ہم ابھی ابھی مخالفوں کو نیچا دکھا دیں گے۔ ان سے جیل خانے بھر دیں گے تاوان اور جرمانوں کی بھرمار سے سب کا پلیتھن نکال دیں گے۔ ایک ایک مرزائی آسمان پر تھگلی لگا رہا تھا کہ اب حضرت اقدس کی صداقت کے آفتاب