احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
عدالت سے مقدمات اٹھا لو۔ ضرر رسانی کی پالیسی تہہ کر رکھو۔ دھونس ڈال کر اپنے کو موعود نہ منوائو۔ علماء اور مشائخ کو نہ ستائو۔ مونچھیں نیچی کرلو۔ اپنے خرف اور بدحواس آسمانی باپ (شیطان کے الہامات) کو گدھے کی لات خرافات واہیات سمجھو۔ وہ لے پالک کی مت مار رہا ہے دھوکے دے رہا ہے مگر مجدد کی ایک بھی نہ سنی۔ شیطان نے کان بھرے کردئے تھے۔ انجام یہ ہوا کہ مولوی کرم الدین صاحب کے لائبل کے استغاثے پر عدالت نے فرد قرار داد جرم لگا دی۔ اب مرزا قادیانی کی سٹی گم ہے۔ اختلاج قلب ہے۔ ضعف اعضاء رئیسہ ہے۔ گپ چپ کے لڈو کھاگئے ہیں۔ نہ کچھ کہتے ہیں نہ سنتے ہیں۔ ہم کو اندیشہ ہے کہ فردجرم کا سنانا پیام موت نہ ہو جائے۔ مہدویت وبروزیت تو گئی چولہے میں۔ اب تو لے پالک کی جان ہی کے لالے پڑ رہے ہیں۔ آسمانی باپ جدا سر پیٹ رہا ہے پوتے جدا بے دانہ دنکا بلبلاتے ایڑیاں رگڑتے پھرتے ہیں۔ سب کو بھوجنوں کے ٹوٹے کا دھڑکا ہے۔ یہ چیں چاں اور اللّے تللّے پھر کہاں نصیب، کچھ پوتے تو مایوس ہوکر ابھی سے ففرو ہوگئے ہیں اور ہورہے ہیں۔ کیونکہ الہامات منقلب ہوگئے۔ یعنی فتح کا الہام ہوا اور ملی شکست، شکست کا الہام ہوتا تو فتح ملتنی جبھی تو ہم نے کہا تھا کہ آسمانی باپ خرف ہوگیا ہے ہذیان بکتا ہے۔ الغرض مہدویت ومسیحیت کی سلامتی یا موت متدائرہ لائبل پر منحصر ہے۔ اس کے بعد ہم دکھا دیں گے کہ ؎ وہ ہوا نہ رہی وہ چمن نہ رہا نہیں نہیں لے پالک ابھی چند روز اور بھی دنیا کی ہوا کھائے گا۔ مسٹر پکٹ، ڈاکٹر ڈوئی ابھی زندہ ہیں جب تک وہ نہ مرلیں لے پالک نہیں مرسکتا۔ اور نہ آسمانی باپ لے پالک کو جھوٹا بناسکتا ہے جس نے یہ کہنے کا الہام کردیا تھا کہ ڈاکٹر ڈوئی مجھ سے مباہلہ کرے جو جھوٹا ہو وہ اپنے حریف سے پہلے مر جائے۔ چنانچہ کسی گزشتہ ضمیمے میں مرزا قادیانی کا یہ قول اور اس پر ہماری رائے شائع ہوچکی ہے۔ دیکھ لینا مسٹر پکٹ اور ڈاکٹر ڈوئی کو مار کر بھی مرزا قادیانی نہ مریں گے۔ کیا عدالت مظلوم اور معصوم لے پالک پر مطلق رحم نہ کرے گی۔ کیا جرمانہ لے گی۔ کیا کال کوٹھری میں دھکیل دے گی۔ کیا اس کے کانشنس پر آتھم کی طرح رعب کا کچھ بھی اثر نہ ہوگا۔ ہم کو تو ہرگز یقین نہیں آتا۔ تاہم خوف کی کوئی وجہ نہیں جرمانہ تو مرزا قادیانی ایک لاکھ روپیہ تک داخل کرسکتے ہیں کیونکہ دو لاکھ چیلے ایک ایک روپیہ دیں تو وہ دو لاکھ روپیہ ہوتا ہے۔ پھر فنڈ بھی مختلف چندوں سے بھرپور ہے۔ نئی اور پرانی معقول جائیداد بھی ہے اور