معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
۳)ولی اللہ وہ ہے جس کے پاس بیٹھنے سے اللہ کی یاد بڑھتی جاوے اور غیر اللہ کی یاد گھٹتی جاوے۔ ۴)اگرچہ ہر متقی بندہ ولی اللہ ہے مگر اولیا کی دوقسمیں ہیں: بعض صالح اور ولی ہیں اور بعض مصلح اور ولی گر بھی ہیں۔ پس فائدۂ تام مصلحِ کامل کے تعلق سے ہوگا۔ ۵)بیعت صرف سنت اور وہ بھی غیر مؤکدہ ہے مگر چوں کہ اصلاح فرض ہے اس لیے مصلح سے اصلاحی تعلق کرنا فرض ہے کہ فرض کا موقوف علیہ بھی فرض ہوتاہے۔ ۶)کسی اللہ والے سے تعلق کسی درجے کا بھی ہو فائدے سے خالی نہیں مگر نفعِ کامل اسی وقت ہوتاہے جب اتباع اور فرمانبرداری کا تعلق ہو: وَ اتَّبِعۡ سَبِیۡلَ مَنۡ اَنَابَ اِلَیَّ ؎ ۷)شیخ کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ہر محنت کو خوب شوق سے قبول کرے اور محنت سے نہ گھبرائے کہ: وَ الَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا ؎ کے بغیر دروازہ نہیں کھلتا۔ ۸)مرشدِ کامل کے ساتھ عقیدت و محبت و خدمت کا اہتمام بھی ضروری ہے کہ وہ محبوبِ حقیقی تک پہنچانے کا وسیلہ ہوتاہے اور جس قدر مقصود و محبوب اہم ہوتاہے اسی اعتبار سے اس کا واسطہ بھی محبوب اور اہم ہوتاہے۔ حق تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرماویں۔ العارض محمد اخترعفااللہ عنہ ------------------------------