معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ہوکر مچھلی پن ظاہر کرتاہے تاکہ خلق اس کو بھی مچھلی سمجھ کر اس کا احترام کرے مگر چوں کہ سانپ کی روح کو پانی سے انس حاصل نہیں اس لیے تھوڑی دیر میں پانی سے وحشت اور اس کا دُم دباکر خشکی میں بھاگنا اس کو رسواکردیتاہے پس سانپ کب مچھلی کی ہمراہی اور ہمسری کا دعویٰ کرکے نباہ کرسکتاہے۔ فائدہ : سچے اہل اللہ کے بھیس و لباس میں کبھی کبھی ٹھگ اور ڈاکو بھی لوگوں کے دین پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے اور اپنے پیٹ کا کاروبار چمکانے کے لیے خانقاہ بنا کر درویشی اور فقیری کا لبادہ اوڑھ کر تصوف کی چند اصطلاحات سن سناکر یا کتابوں سے رٹ کر دھوکا دہی شروع کردیتے ہیں مگر چوں کہ ان کی روح کو حق تعالیٰ کے ساتھ انس نصیب نہیں جو بڑے مجاہدات اور پیرِ کامل کے فیضان ِ صحبت سے میسر ہوتاہے اس لیے یہ مخلوق سے نظر بچاکر تسبیح طاق پر رکھ کر رات بھر خراٹے مارتے ہیں۔ ان کا دل دوامِ ذکر اور استقامت کو کب گوارا کرسکتاہے پس یہ اپنے رذائل اور توحش عن الذکر سے رسوا ہوجاتے ہیں۔ جب دل نورِ تقویٰ سے خالی ہوتاہے تو اعضا کے افعال سے اس کی تہی قلبی اہلِ نظر بھانپ لیتے ہیں۔ نیست زُرْغِبًّا وظیفہ عاشقاں سخت مستسقی ست جانِ صادقاں حدیث شریف میں وارد ہے کہ زُرْغِبًّا تَزْدَدْ حُبًّا ناغہ دے کر ملاقات کرنا محبت کو زیادہ کرتاہے۔ مگر یہ حکم عام مخصوص منہ البعض ہے ،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کُنْتُ اَلْزَمُ لِصُحْبَتِہٖ عَلَیْہِ السَّلَامُ؎ میں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبتِ مبارکہ میں ہروقت حاضر رہتاتھا جس طرح کوئی شے کسی شے سے چپکادی جاوے۔ حاصل یہ کہ یہ حکم ناغہ دے کر ملاقات کا عام طبائع کے لیے ہے عشاق اس سے مستثنیٰ ہیں کیوں کہ عاشقینِ صادقین کی جانیں سخت مستسقی ہوتی ہیں ، آبِ ------------------------------