معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
جوشخص اللہ کے لیے دنیا کے مقابلے میں آخرت کو ترجیح دیتاہے اس کے قدموں پر دنیا پہلے سے بھی زیادہ گرتی ہے۔ چیست دنیا از خدا غافل بُدن نے قماش و نقرہ و فرزند و زن دنیا کیا ہے؟ خدا سے غفلت کانام دنیاہے نہ کہ سونا چاندی اور اولاد بیوی کانام دنیاہے یعنی ان تعلقات میں رہتے ہوئے حق تعالیٰ کے تعلق کواگر غالب رکھے تویہ دنیا نہیں بلکہ دین ہے۔ آب در کشتی ہلاکِ کشتی ست آب اندر زیرِ کشتی پشتی ست مولانا دنیا کے استعمال کاطریقہ بیان فرماتے ہیں کہ جس طرح کشتی کی روانی کے لیے پانی ضروری ہے اسی طرح ہماری حیات کے لیے دنیا ضروری ہے لیکن کشتی کے اندر اگرپانی داخل ہوجاوے تویہی پانی کشتی کی ہلاکت کاسبب بھی ہوجاتاہے۔ اسی طرح دنیا اگر آخرت کے مقابلے میں مغلوب رہے اور دل کے باہر رہے تو آخرت کے لیے مُعِین ہے لیکن اگر دل میں گھس جاوے اور آخرت پر غالب ہو جاوے تو ہماری ہلاکت کا سبب بن جاتی ہے۔ بس اس کاصحیح استعمال ضروری ہے، جو کچھ مدت کسی صاحبِ ہمت مردِ کامل اللہ والے کی صحبت میں رہ کر ہی حاصل ہوسکتاہے۔ مال را گر بہرِ دیں باشی حمول نعم مال صالح گفت آں رسول مال کواگر حق تعالیٰ کی مرضیات میں صرف کرنے کے لیے اور ان کی رضا جوئی کے لیے کسب کیا تو ایسے مال کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نعم المال فرمایاہے۔ یعنی ؎ اگر دارد برائے دوست دارد دنیا رکھے تو اللہ ہی کی رضا کے لیے رکھے نہ کہ محض اپنے تعیش و تن پروری کے لیے ہو۔