معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ایسا شخص یا تو بخل کرے گا اور بخشش مخلوق پرنہ کرے گایااگرسخاوت کرے گا بھی تو بے موقع اور نااہل پرکرے گا۔ سروری را کم طلب درویش بہہ بارِ خود بر کس منہ بر خویش نہ سرداری مت طلب کرو اور فقیرانہ سادھی زندگی اختیار کرو،اپنابوجھ کسی پر رکھنے کے بجائے اپنے ہی اوپر رکھویعنی اپنے کاموں کوخادموں سے لینے کے بجائے خود کرنے کی عادت ڈالو۔ اشتہارِ خلق بندِ محکم ست بندِ ایں از بندِ آہن کے کم ست مخلوق میں مشہور ہوجانا یہ سخت ترقید ہے اور یہ قید، قیدِ آہنی سے کم نہیں ہے ۔ فائدہ:یعنی شہرت کواپنی طرف سے طلب نہ کرے مگر جب حق تعالیٰ کسی بندے پر اسمِ ظاہرکی تجلّی فرماتے ہیں تو اس کو مشہورکردیتے ہیں۔ اور اس سے خلق کو استفادہ کرنے کاموقع ملتاہے ؎ میں تو نام و نشاں مٹا بیٹھا میرا شہرہ اڑادیا کس نے دانہ باشی مرغگانت بر چنند غنچہ باشی کودکانت بر کنند دانے کی طرح زمین پر ظاہرہوگا تو چڑیاں چگ لیں گی اور اگرکلی کی طرح اپنے کو شاخوں سے ظاہرکرے گاتو لڑکے تجھے تماشا بنائیں گے او راچک لیں گے۔ او چو بیند خلق را سرمستِ خویش در تکبر می رود از دستِ خویش جب ہرطرف سے خلق کواپنا دیوانہ و مست دیکھتاہے توتکبرکے فتنے میں مبتلا ہوکراپنے ہاتھ سے بھی بے قابو ہوجاتاہے۔