معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
اے شخص! جب تیرا گھر مثل مکڑی کے جالے کے کمزور ہے توکب تک دعویٰ اور فخر کی بات کرتا رہے گا۔ ابتدائے کبر و کیں از شہوت ست راسخیٔ شہوتت از عادت ست تکبر اور کینے کی ابتداشہوت سے ہوتی ہے یعنی نفس بڑا بنناچاہتاہے اور بری خواہش کارسوخ بری عادت سے ہوتاہے۔ زلّتِ آدم زا شکم بود و باہ دانِ ابلیس از تکبر بود و جاہ حضرت سیدناآدم علیہ السلام کی لغزش کا تعلق خواہشِ شکم اور خواہشِ باہ سے تھا اور ابلیس لعین کی آن سرکشی تکبر اور جاہ کے سبب تھی۔ لَاجَرم او زود استغفار کرد واں لعین از توبہ استکبار کرد سیدنا آدم علیہ السلام نے بہت جلد اپنے قصور کااعتراف کرکے رَبَّنَا ظَلَمْنَاکہنا شروع کردیا اور گریہ و زاری واستغفار میں مصروف ہوگئے اور اس ملعون ابلیس نے توبہ کرنے سے عار و ننگ محسوس کیااورباغیانہ روش اختیار کی۔ فائدہ: حضرتِ اقدس حکیم الامت مولاناتھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ ہرگناہ اور نافرمانی کاسبب یا باہ ہوتاہے یا جاہ ہوتاہے۔ گناہِ باہی وہ گناہ ہے جو خواہشِ نفس سے مغلوبیت کے سبب صادر ہوتاہے اس گناہ پر ندامت او ر پھر توبہ کی توفیق ہوجاتی ہے اور عجب و تکبر اور تقدس کااحساس ختم ہوکر عبدیت و تذلل کی شان پیدا ہوجاتی ہے۔