معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
تو نفس کے خلاف کیاکرکہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح وصیت آئی ہے۔ مشورت بانفسِ خود گر می کنی ہرچہ گوید کن خلافِ آں دنی تواپنے نفس سے اگر مشورہ کرے تو جوکچھ وہ ذلیل کہے اس کے خلاف ہی کر۔ نفس می خواہد کہ تا ویراں کند خلق را گمرا ہ و سر گرداں کند نفس چاہتاہے کہ تجھے ویران کردے اور خلق کوگمراہ اور سرگرداں کردے۔ ہیں مرو اندر پیے نفس چو زاغ کو بگورستان برد نے سوئے باغ خبردار! یہ نفس جومثل کوے کے غلاظت خور ہے یعنی معاصی کومحبوب رکھتاہے اس کے پیچھے مت چل کیوں کہ کوالّوقبرستان مردہ خوری کے لیے جائے گا نہ کہ باغ کی طرف۔ ہیں بکش او را کہ بہرِ آں دنی ہر دمے قصدِ عزیزے می کنی خبردار! اس نفس کوفناکردے کیوں کہ اسی کی خاطر توہروقت اپنے کسی عزیزکی برائی کا قصدکرتاہے۔ مادرِ بت ہا بت نفسِ شماست زانکہ آں بت مار ایں بت اژدہا ست تمام بتوں کی ماں تمہارا نفس ہے اس واسطے کہ اور بت تو سانپ ہیں اور نفس اژدہا ہے۔ بت شکستن سہل باشد لیک سہل سہل دیدن نفس را جہل ست جہل بت توڑدینا آسان ہے لیکن نفس کے توڑنے کو آسان سمجھنا جہالت در جہالت ہے ۔