معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
اور اپنے باپ سیدنا آدم علیہ السلام سے یہ سبق سیکھ لے کہ انھوں نے اپنے قصورسے کس طرح توبہ کی اور اپنے رب کے سامنے اپنے کو جھکاکرعالی منصب حاصل کرلیا۔ لغت۔ پائیگاہ۔قدرومرتبہ ومنصب (غیاث) آنکہ فرزندانِ خاصِ آدم اند نفحۂ اِنَّا ظَلَمْنَا می دمند جولوگ خاص اولاد ہیں حضرت آدم علیہ السلام کی وہ بھی اپنے باباکی تقلید کرتے ہوئے رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ اَنۡفُسَنَا؎کہتے ہیں۔ عمرِ بے توبہ ہمہ جاں کندن ست مرگ حاضر غائب از حق بودن ست بغیر توبہ کے جوزندگی گناہوں میں غرق ہے وہ خود وبالِ جان ہے کیوں کہ حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایاکہ جوہماری نافرمانی کرتاہے ہم اس کی زندگی کو تلخ کردیتے ہیں اورخدا سے غافل ہونا مترادف موتِ عاجلہ کے ہے۔ سجدہ گہہ را تر کن از اشکِ رواں کہ خدایا وا رہانم زیں گماں سجدہ گاہ کواپنے آنسوؤں سے تر کرواورفریاد کروکہ اے خدا!مجھ کو خیالاتِ فاسدہ سے رہائی عطافرما۔ جملہ ماضیہا از و نیکو شوند زہرِ پارینہ ازیں گردد چو قند توبہ کے آنسوماضی کی تمام برائیوں کو بھلائیوں سے تبدیل کردیتے ہیں اورگناہوں کے پرانے زہرکوبھی مثل شکرکردیتے ہیں۔ ------------------------------