معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
سعیِ پیہم جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی بہر حال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے یہ رشتہ محبت کا قائم ہی رکھے جو سو بار ٹوٹے تو سو بار جوڑےعلاجِ حیلۂ نفس تو گناہوں کا خود ہے ذمہ دار آڑ تقدیر کی نہ لے زنہار ترے اس عذر پر ہے یہ صادق خوئے بد را بہانۂ بسیارفرق دل لگنا اور لگانا دل کیوں نہیں لگتا طاعتوں میں اس فکر کے پاس بھی نہ جانا دل لگنا کہاں ہے فرض تجھ پر تیرا تو ہے فرض دل لگانافرقِ اختیاری وغیر اختیاری لگا رہ اسی میں جو ہے اختیاری نہ پڑ امرِ غیر اختیاری کے پیچھے عبادت کیے جا مزہ گو نہ آئے نہ آدھی کو بھی چھوڑ ساری کے پیچھے