معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
انہوں نے کہا: میں نے اس کو تعجب سے دیکھاتھا کیوں کہ اس کی روح کے قبض کا حکم مجھے ہندوستان میں ملا تھا ۔ کہ مرا فرمود حق کامروز جاں جانِ اورا تو بہندوستاں ستاں ترجمہ : حق تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایاتھاکہ آج اس کی جان توہندوستان میں قبض کرلے۔ دیدمش اینجا و بس حیراں شدم در تفکر رفتہ سرگرداں شدم اور میں نے اس کو یہاں دیکھا تو بس حیران رہ گیا اور فکر میں سرگرداں ہوگیا۔ چوں بامرِ حق بہندوستاں شدم دیدمش آنجا و جانش بستدم جب حکمِ الٰہی سے میں ہندوستان پہنچا تومیں نے اس کو وہاں موجود پایااوراس کی جان میں نے قبض کرلی۔ تو ہمہ کارِ جہاں را ہمچنیں کن قیاس وچشم بکشا دو ببیں اے مخاطب! تو اس جہان کے تمام کارناموں کواسی پر قیاس کرلے اور آنکھیں کھول کر مشاہدہ کرلے۔ از کہ بگریزیم از حق ایں محال از کہ بر تابیم از حق ایں وبال ہم کس سے بھاگ رہے ہیں؟ حق تعالیٰ سے ارے!یہ خیال محال ہے ، ہم کس سے سرکشی کررہے ہیں؟ حق تعالیٰ سے، ارے!یہ وبال ہی وبال ہے ۔ فائدہ : اس واقعہ سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ہروقت اللہ تعالیٰ سے معاملہ صاف رکھویعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد کے تمام فرائض ،واجبات ادا کرکے ہی چین سے بیٹھوکہ نہ