معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
ایک دن شاہ تلاش کرتے کرتے اس عورت کے گھر آپہنچا اور اچانک اپنے باز کو اس حالت میں دیکھ کر رونے لگااور وہ باز اپنے پروں کو شاہ کے ہاتھ پر ملتاتھا اور زبانِ حال سے کہہ رہاتھا کہ میں نے آپ سے علیحدگی کا انجام دیکھ لیا اور یہ سخت خطا مجھ سے ہوئی۔ باز می مالید پر بر دستِ شاہ بے زباں می گفت من کردم گناہ باز گفت اے شہ پشیماں می شوم توبہ کردم نو مسلماں می شوم زبانِ حال سے پھر کہا کہ اے شاہ! میں شرمندہ ہوں اور توبہ کرتاہوں اور نیا عہد وپیمان کرتاہوں۔ گندہ پیر جاہل ایں دنیا و نیست ہر کہ مائل شد بد و خوار و غبیست مولانا فرماتے ہیں کہ یہ دنیا اسی جاہل بوڑھی عورت کے مانند ہے جوشخص اس دنیا پر مائل ہوتاہے وہ بھی اسی طرح ذلیل اور غبی بے وقوف ہے۔ ہر کہ با جاہل بود ہمرازِ باز آں رسد با او کہ باآں شاہ باز جو شخص کسی جاہل سے دوستی کرتاہے اس کاوہی حشر وانجام ہوتاہے جو اس بازِ شاہی کا اس بوڑھی نادان عورت کے ہاتھ سے ہوا۔ فائدہ : حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاکہ بعض نادان اسی طرح خادمِ اسلام ہونے کے مدعی ہیں اور اپنی جہالت اور نادانی سے اسلام کو اپنے نظریاتِ احمقانہ کے تابع کرکے اس کی حقیقی صورت کو مسخ کررہے ہیں اور عموماً یہ وہی لوگ ہیں جو اپنے ذاتی مطالعہ سے اہلِ قلم بن بیٹھے اور کسی کامل استاد سے دین کو