حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وجہ سے میں نے اَنگڑائی لی۔ حضورﷺ نے فرمایا:اے ابوبکر! تمھیں کیا ہوا؟ میں نے کہا: ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے برے کام نہ کیے ہوں؟ اور ہم جو بھی برا کام کریں گے کیا ہمیں اس کا بدلہ ضرور ملے گا؟ حضورﷺ نے فرمایا: اے ابوبکر! تمھیں اور مؤمنوں کو برے کاموں کا بدلہ تو دنیا ہی میں مل جائے گا اور تم اپنے .5ربّ سے اس حال میں ملاقات کرو گے (یعنی مرتے وقت یہ حالت ہوگی) کہ تم پر کوئی گناہ نہ ہوگا۔ اور دوسروں کے گنا ہوں کو جمع کیا جاتا رہے گا اور انھیں ان گناہوں کا بدلہ قیامت کے دن دیا جائے گا۔1 حضرت ابوبکر صدیق ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! {مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓئً ا یُّجْزَ بِہٖ} والی آیت کے بعد حال کس طرح ٹھیک ہوسکتا ہے؟ کیوںکہ ہم نے جو بھی برا کام کیا ہے اس کا بدلہ ہمیں ضرور ملے گا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے ابوبکر! اللہ تعالیٰ تمہاری مغفرت فرمائے، کیا تم بیمار نہیں ہوتے؟ کیا تم کبھی تھکتے نہیں؟ کیاتمھیں کبھی کوئی غم پیش نہیں آتا؟ کیا تمھیں کبھی کوئی مشقت نہیں اٹھا نی پڑتی؟ کیاتمھیںکبھی کوئی مصیبت پیش نہیں آتی؟ میں نے عرض کیا: جی یہ سب کچھ پیش آتا ہے۔حضورﷺ نے فرمایا: یہی گناہوں کا بدلہ ہے جو تمھیں دنیا میں مل رہا ہے۔ 2 حضرت محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عمر بن خطّابؓ سے کہا: مجھے اللہ کی کتا ب میں ایک ایسی آیت معلوم ہے جو کہ بہت سخت ہے۔ یہ سن کر حضرت عمرؓ اس کی طرف بڑھے اور اسے کوڑا مارا (ظاہری الفاظ قرآن کے ادب کے خلاف تھے) اور فرمایا: تمھیں کیا ہوا؟ کیا تم نے اس آیت کی گہری تحقیق کرلی ہے جس سے تمھیں اس (کے بہت سخت ہونے) کا پتا چل گیا ہے؟ وہ آدمی چلا گیا۔ اگلے دن حضرت عمرؓ نے اس آدمی سے کہا:جس آیت کاتم نے کل ذکر کیا تھا وہ کون سی ہے؟ ا س آدمی نے کہا: وہ یہ ہے: {مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓئً ا یُّجْزَ بِہٖ}1 لہٰذا ہم میں سے جو بھی کوئی براکام کرے گا اسے اس کا بدلہ ضرور ملے گا۔ حضرت عمر ؓ نے کہا: جب یہ آیت نازل ہوئی تھی تو اس وقت ہمیں کچھ عرصہ تک (پر یشانی کی وجہ سے) کھانا پینا بالکل اچھا نہیں لگتا تھا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے رعایت والی آیت نازل کردی (پھر ہماری وہ پریشانی ختم ہوئی)۔ وہ آیت یہ ہے: { وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓئً ا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْراً رَّحِیْمًاآیت کا نشان}2 اور جو شخص کو ئی برائی کرے یا اپنی جان کا ضرر کر ے، پھر اللہ تعالیٰ سے معافی چاہے، تو وہ اللہ تعالیٰ کو بڑی مغفر ت والا بڑی رحمت والا پائے گا۔3 حضرت ثعلبہ ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر وبن سَمُرہ بن حبیب بن عبد شمسؓ نے نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے فلاں قبیلہ کا ایک اونٹ چوری کیا ہے، مجھے (اس گناہ سے) پاک کردیں۔ حضورﷺ نے اس قبیلہ والوں کے پاس آدمی بھیج کرپتا کرایا۔ انھوں نے بتایا کہ ہاں ہمارا ایک اونٹ گم ہے۔ چناںچہ حضورﷺ کے فرمانے پر حضرت عمرو بن سمرہؓ کا ہاتھ کاٹا گیا۔ حضرت ثعلبہ ؓ کہتے ہیں: جب حضرت عمروؓ کا ہاتھ کٹ کر نیچے گرا اس وقت میں انھیں دیکھ رہا تھا، انھوں نے (اپنے ہاتھ