حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھا جس کی خدمت میں ہم گئے تھے۔ ہم میں سے ایک آدمی نے عرض کیا: یارسول اللہ! آپ نے اپنے ربّ سے حضرت سلیمان ؑ جیساملک کیوں نہ مانگ لیا؟ اس پر حضورﷺ ہنس پڑے اور فرمایا: ہوسکتا ہے تمہارے نبی کو اللہ کے ہاں ملکِ سلیمانی سے بہتر کوئی چیز مل جائے۔ اللہ تعالیٰ نے جونبی بھی بھیجا اسے ایک خاص دعاضرور عطافرمائی۔ کسی نبی نے وہ دعا مانگ کردنیا لے لی، کسی نبی کی قوم نافرمان تھی تو اس نے اپنی قوم کے خلاف بددعا کی تووہ ساری قوم ہلاک ہوگئی۔ اور اللہ تعالیٰ نے مجھے بھی وہ خاص دعا عطافرمائی، لیکن میں نے وہ دعا اپنے ربّ کے ہاں چھپاکر رکھی ہوئی ہے اور وہ دعا یہ ہے کہ میں قیامت کے دن اپنی اُمت کے لیے شفاعت کروںگا۔2
حضرت اُمِّ سَلَمہؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: میں اپنی اُمت کے برے لوگوں کے لیے بہترین آدمی ہوں۔ تو قبیلہ مُزینہ کے ایک آدمی نے حضورﷺ کی خدمت میںعرض کیا: یارسول اللہ! جب آپ اپنی اُمت کے بروںکے لیے ایسے ہیں تو ان کے نیکوں کے لیے کیسے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میری اُمت کے نیک لوگ اپنے اعمال کی برکت سے جنت میں داخل ہوجائیں گے اور میری اُمت کے برے لوگ میری شفاعت کا انتظارکریں گے۔ غور سے سنو! میری شفاعت قیامت کے دن میری اُمت کے تمام لوگوں کے لیے ہوگی سوائے اس آدمی کے جو میرے صحابہ میں کمی نکالتا ہے۔1
حضرت علی بن ابی طالبؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: میںاپنی امت کے لیے شفاعت کرتارہو ںگا یہاں تک کہ میرا ربّ مجھے پکا ر کر پوچھے گا: اے محمد! کیا تم راضی ہوگئے؟ میںکہوں گا: جی ہاں میںراضی ہوگیا۔ پھر حضرت علیؓنے (لوگوں کی طرف) متوجہ ہوکر فرمایا: تم عراق والے یہ کہتے ہو کہ قرآن میں سب سے زیادہ امیدوالی آیت یہ ہے:
{یٰـعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِھِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِط اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاط اِنَّہُ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ آیت کا نشان}2
آپ کہہ دیجیے کہ اے میرے بندو! جنھوں نے (کفروشرک کرکے) اپنے اوپر زیادتیاں کی ہیں کہ تم خداکی رحمت سے ناامید مت ہو، بالیقین اللہ تعالیٰ تمام (گذشتہ) گناہوں کو معاف فرما دے گا۔ واقعی وہ بڑا بخشنے والابڑی رحمت والا ہے۔
میں نے کہا: ہم تو یہی کہتے ہیں۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: لیکن ہم اہلِ بیت یہ کہتے ہیں کہ اللہ کی کتاب میں سب سے زیادہ امید والی آیت ہے:
{وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی آیت کا نشان}3
اور عن قریب اللہ تعالیٰ آپ کو (آخرت میں بکثرت نعمتیں) دے گا سو آپ خوش ہوجائیں گے۔
اور اس دینے سے مراد شفاعت ہے۔4
حضرت ابنِ بریدہ کہتے ہیں کہ میرے والد حضرت بُریدہؓ حضرت معاویہ ؓ کے پاس گئے وہاں اس وقت ایک آدمی بات کررہا تھا۔ حضرت بریدہؓ نے کہا: کیا آپ مجھے بات کرنے کی اجازت دیتے ہیں؟ حضرت معاویہ ؓ نے کہا:جی ہاں، اجازت ہے۔ حضرت معاویہؓ کا خیال تھا کہ حضرت بریدہؓ بھی ویسی بات کریںگے جیسی دوسرا کررہا تھا۔ حضرت بریدہؓ نے کہا: میں نے حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا