حیاۃ الصحابہ اردو جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لوگ اسے دیکھ کر ادھرادھر ہٹ گئے اس اونٹنی نے اس آدمی کو روندڈالا۔ اور حضرت قیس بن ابی حازم ؓ کی روایت میں حضرت سعد ؓ کا حضرت علی ؓ کو برابھلا کہنے والے کے لیے بددعا کرنا بھی گزرچکاہے جس میں یہ بھی ہے کہ ہمارے بکھرنے سے پہلے ہی اللہ کی قدرت ظاہر ہوئی اور اس کی سواری کے پائوں زمین میں دھنسنے لگے جس سے وہ سرکے بل ان پتھروں پر زور سے گرا جس سے اس کا سر پھٹ گیا اور اس کا بھیجا باہر نکل آیا اور وہ وہیں مرگیا۔ ابو نُعَیم کی روایت میں ہے کہ حضرت سعید بن مسیّب فرماتے ہیں کہ ایک بھڑکاہوا اونٹ آیا اور لوگوں کے درمیان میں سے گزر تاہوا اس آدمی کے پاس پہنچ گیا اور اسے مار کر نیچے گرایا اور پھر اس پر بیٹھ کر اپنے سینے سے اسے زمین پر رگڑتارہا یہاں تک کہ اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے۔ حضرت سعید بن مسیّب کہتے ہیں: میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ دوڑ تے ہوئے حضرت سعد ؓ کے پاس جارہے تھے اور کہہ رہے تھے: آپ کو دعا کا قبول ہونا مبارک ہو۔ 1 حضرت ابنِ شوذب کہتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓ کو یہ خبر ملی کہ زیادحجازِ مقدَّس کا بھی والی بننا چاہتاہے۔ انھیں اس کی بادشاہت میں رہناپسند نہ آیا تو انھوں نے یہ دعا کی: اے اللہ! تو اپنی مخلوق میں سے جس کے بارے میں چاہتاہے اسے قتل کرواکر اس کے گناہوں کے کفارے کی صورت بنا دیتاہے، (زیاد) ابنِ سُمَیَّہ اپنی موت مرے قتل نہ ہو۔ چناںچہ زیادکے انگوٹھے میں اسی وقت طاعون کی گلٹی نکل آئی اور جمعہ آنے سے پہلے ہی مرگیا۔ 2 حضرت (عبدالجبار) بن وائل یا حضرت علقمہ بن وائل کہتے ہیں: جو کچھ وہاں (کربلا میں) ہواتھا میں اس موقع پر وہاں موجودتھا۔ چناںچہ ایک آدمی نے کھڑے ہوکر پوچھا: کیا آپ لوگوں میں حسین (ؓ) ہیں؟ لوگوں نے کہا: ہاں ہیں۔ اس آدمی نے حضرت حسین ؓ کو گستاخی کے انداز میں کہا: آپ کو جہنم کی بشارت ہو۔ حضرت حسین نے فرمایا: مجھے دوبشارتیں حاصل ہیں: ایک تو نہایت مہربان ربّ وہاں ہوں گے، دوسرے وہ نبی ﷺ وہاں ہوں گے جو سفارش کریں گے اور ان کی سفارش قبول کی جائے گی۔ لوگوں نے پوچھا: تو کون ہے؟ اس نے کہا: میں ابنِ جویرہ یا ابنِ جویزہ ہوں۔ حضرت حسین ؓ نے یہ دعاکی: اللہ! اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اسے جہنم میں ڈال دے۔ چناںچہ اس کی سواری زور سے بدکی جس سے وہ سواری سے اس طرح نیچے گراکہ اس کا پائوں رکاب میں پھنسارہ گیا اور سواری تیز بھاگتی رہی اور اس کا جسم اور سرزمین پر گھسٹتارہا جس سے اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے گرتے رہے۔ اللہ کی قسم! آخرمیں صرف اس کی ٹانگ رکاب میں لٹکی رہ گئی۔ 1 حضرت کلبی کہتے ہیں: حضرت حسین ؓ پانی پی رہے تھے ایک آدمی نے ان کو تیر مارا جس سے ان کے دونوں جبڑے شل ہوگئے، تو حضرت حسین ؓ نے کہا: اللہ تجھے کبھی سیراب نہ کرے۔ چناںچہ اس نے پانی پیا لیکن پیاس نہ بجھی۔ آخر اتنا پانی پیا کہ اس کا پیٹ پھٹ گیا۔ 2